سوڈان میں تنازع کے دونوں فریق 72 گھنٹے کی نئی جنگ بندی پر متفق: سعودی - امریکی بیان

خرطوم میں فضائی بمباری کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی

مسلح تصادم کے باعث سوڈانی دارالحکومت خرطوم کے جنوب میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
مسلح تصادم کے باعث سوڈانی دارالحکومت خرطوم کے جنوب میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

سوڈان میں تنازع کے دونوں فریق 72 گھنٹے کی نئی جنگ بندی پر متفق: سعودی - امریکی بیان

مسلح تصادم کے باعث سوڈانی دارالحکومت خرطوم کے جنوب میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
مسلح تصادم کے باعث سوڈانی دارالحکومت خرطوم کے جنوب میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

سعودی عرب اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ سوڈانی مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے نمائندوں نے سوڈان میں (72) گھنٹے کی مدت کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جو کہ خرطوم کے وقت کے مطابق صبح 6 بجے سے شروع ہو کر 18 سے 21 جون تک رہے گی۔

سعودی - امریکی بیان کے مطابق فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی مدت کے دوران نقل و حرکت، حملوں کرنے سے، جنگی طیاروں کا استعمال، یا ڈرونز کے استعمال، یا توپ خانے سے بمباری کرنے، یا پوزیشنوں کو مزید تقویت دینے، یا افواج کو دوبارہ کمک کی فراہمی اور جنگ بندی کے دوران فوجی فوائد حاصل کرنے کی کوششوں سے گریز کریں گے۔(...)

اتوار - 29 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 18 جون 2023ء شمارہ نمبر [16273]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]