اردن میں یمنی مذاکرات قیدیوں کے تبادلے کی راہ ہموار کر رہے ہیں

یمنی قیدیوں کا اپریل میں ایک بڑا تبادلہ ہوا، جو تین روز تک جاری رہا (بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی - ٹوئٹر)
یمنی قیدیوں کا اپریل میں ایک بڑا تبادلہ ہوا، جو تین روز تک جاری رہا (بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی - ٹوئٹر)
TT

اردن میں یمنی مذاکرات قیدیوں کے تبادلے کی راہ ہموار کر رہے ہیں

یمنی قیدیوں کا اپریل میں ایک بڑا تبادلہ ہوا، جو تین روز تک جاری رہا (بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی - ٹوئٹر)
یمنی قیدیوں کا اپریل میں ایک بڑا تبادلہ ہوا، جو تین روز تک جاری رہا (بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی - ٹوئٹر)

اردن کے دارالحکومت عمان میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کے زیراہتمام یمن میں تنازع کے دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے عمل کی تیاری کے مقصد سے تین روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کل بروز اتوار اختتام پذیر ہوئے، جیسا کہ  بین الاقوامی کمیٹی اور حکومتی مذاکراتی وفد کے ترجمان کی طرف سے رپورٹ کیا گیا ہے۔

قیدیوں سے متعلق مذاکرات میں حکومتی وفد کے ترجمان، مذاکراتی وفد کے ایک رکن اور انسانی حقوق کی وزارت کے انڈر سیکریٹری ماجد فضائل نے اتوار کی شام تصدیق کی کہ مذاکراتی سیشن "مثبت رہا اور اس کا اختتام بھی مثبت انداز میں ہوا"۔

انہوں نے فرانسیسی پریس ایجنسی کو بیان دیتے ہوئے مزید کہا: "تبادلے کے لیے کئی تجاویز پیش کی گئیں کہ ہر فریق ان تجاویز کی منظوری کے لیے انہیں اپنی قیادت کو پیش کرے اور تبادلے کی تفصیلات پر اتفاق کرنے کے لیے عید الاضحی کے بعد ایک نئے سیشن میں واپس آئے۔"

مشرق وسطیٰ میں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کی میڈیا ایڈوائزر جیسیکا موسان نے فرانسیسی پریس ایجنسی کو بتایا کہ، یمنی فریقین کے درمیان عمان میں ہونے والے مذاکرات میں یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی کے دفتر کے ساتھ ساتھ ریڈ کراس کمیٹی بھی اجلاس میں شرکت کر رہی ہے، تاکہ "مستقبل کی رہائی کے عمل پر مذاکرات سے متعلق مسائل کو حل کیا جا سکے۔"(...)

پیر - 01 ذی الحج 1444 ہجری - 19 جون 2023ء شمارہ نمبر [16274]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]