الجزائر کے صحافی احسان القاضی کی سزا سخت کر دی گئی

عدالت نے انہیں "غیر ملکی مالی امداد" کے جرم میں 7 سال قید کی سزا سنائی ہے

احسان القاضی اپنے میڈیا ادارے کے لیے کام کرنے والے صحافیوں کے ساتھ (اشرق الاوسط)
احسان القاضی اپنے میڈیا ادارے کے لیے کام کرنے والے صحافیوں کے ساتھ (اشرق الاوسط)
TT

الجزائر کے صحافی احسان القاضی کی سزا سخت کر دی گئی

احسان القاضی اپنے میڈیا ادارے کے لیے کام کرنے والے صحافیوں کے ساتھ (اشرق الاوسط)
احسان القاضی اپنے میڈیا ادارے کے لیے کام کرنے والے صحافیوں کے ساتھ (اشرق الاوسط)

اتوار کے روز الجزائر کے دارالحکومت کی اپیل کورٹ کی جانب سے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم (ماغراب ایمرجنٹ) کے صحافی ڈائریکٹر احسان القاضی کو 7 سال قید کی سزا سنائے جانے پر صحافیوں نے اپنے صدمے کا اظہار کیا، جب کہ ابتدائی طور پر انہیں 2 سال کی سزا معطل کر کے 5 سال کی سزا سنائی گئی تھی جسے اب سخت کرتے ہوئے مزید دو سال کے اضافے کے ساتھ 7 سال کر دیا گیا ہے۔

2022 کے آخر سے کالعدم قرار دیئے گئے میڈیا ادارے سے وابستہ افراد نے اس فیصلہ پر عدالت کے اندر شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ جب کہ یہ فیصلہ 63 سالہ ملزم احسان القاضی کی عدالت سے غیر حاضری اور جیل میں موجودگی پر سنایا گیا جب کہ ان کے وکلاء وہاں موجود تھے۔ جب کہ عدالت نے "سیاسی پروپیگنڈے کی غرض سے بیرون ملک سے رقم وصول کرنے" سے متعلق منسوب حقائق کے بارے میں عدالتی پولیس کی طرف سے ان کے موقف کو سنا گیا اور ان کی فائل کو 4 جون کو نمٹا دیا تھا۔

دفاعی وکلاء نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ معاملہ اس رقم (35 ہزار اسٹرلنگ پاؤنڈ) سے زیادہ کچھ نہیں ہے جو برطانیہ میں رہائش پذیر ان کی بیٹی نے اپنے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی تھی، تاکہ ان کی میڈیا ادارے کو درپیش مالی مسائل کو حل کیا جا سکے۔ (...)

پیر - 01 ذی الحج 1444 ہجری - 19 جون 2023ء شمارہ نمبر [16274]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]