جنین قتل عام" کے بعد ایک بستی میں 4 ہلاکتیں

کل مغربی کنارے میں عیلی بستی میں فائرنگ کے جائے وقوعہ کے سامنے سیکیورٹی اہلکار (رائٹرز)
کل مغربی کنارے میں عیلی بستی میں فائرنگ کے جائے وقوعہ کے سامنے سیکیورٹی اہلکار (رائٹرز)
TT

جنین قتل عام" کے بعد ایک بستی میں 4 ہلاکتیں

کل مغربی کنارے میں عیلی بستی میں فائرنگ کے جائے وقوعہ کے سامنے سیکیورٹی اہلکار (رائٹرز)
کل مغربی کنارے میں عیلی بستی میں فائرنگ کے جائے وقوعہ کے سامنے سیکیورٹی اہلکار (رائٹرز)

اسرائیلی طبی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ مغربی کنارے میں ایک اسرائیلی بستی کے قریب فائرنگ کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہو گئے ہیں، جو کہ 7 فلسطینیوں کی ہلاکت کے اگلے روز ہے۔

اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے دو حملہ آور کو "گرفتار" کر لیا ہے اور فوج نے "مزید مشتبہ افراد کی تلاش" شروع کر دی ہے۔

تحریک "حماس" نے اطلاع دی ہے کہ جو حملہ جنوبی نابلس کی بستی عیلی میں ہوا وہ حملہ آور اس کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈ" سے وابستہ تھا۔ تحریک نے ایک بیان میں ہلاک ہونے والے شخص کا نام مہند شحادہ بتایا اور اس بات پر زور دیا کہ فائرنگ کی یہ کاروائی پیر کے روز ہونے والے "جینین کے قتل عام پر ایک فطری ردعمل" ہے۔

جب کہ یہ حملہ مغربی کنارے کے شمالی علاقے جنین میں ایک انتہائی پرتشدد تصادم کے تقریباً 24 گھنٹے بعد ہے، جس میں اسرائیلی فوج نے 6 فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا، جب کہ اس دوران اسرائیلی گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور اسرائیلی جنگی طیاروں کا استعمال بھی دیکھنے میں آیا۔

جب کہ اسرائیلی بستی میں چار اسرائیلی مارے گئے، حالانکہ اسرائیلی فوج نے جنین پر حملے کے بعد انتقامی کارروائیوں کے خوف سے مغربی کنارے میں الرٹ رہنے کا اعلان کیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ اس نے کل اس کاروائی پر جشن بھی منایا اور گلیوں میں مٹھائیاں بھی تقسیم کیں تھیں۔ جس پر "تحریک حماس" کے ترجمان حازم قاسم نے کہا: "جواب میں تاخیر نہیں ہوگی"۔ (...)

 

بدھ - 03 ذی الحج 1444 ہجری - 21 جون 2023ء شمارہ نمبر [16276]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]