خطے میں مفاہمت کی ہوائیں یمنی حل کے مفاد میں ہیں: بیجنگ

خطے میں مفاہمت کی ہوائیں چل رہی ہیں: شاو چینگ سے "الشرق الاوسط"

یمن میں چینی سفارتخانے کے ناظم الامور شاو چینگ (تصویر: سعد العنزی)
یمن میں چینی سفارتخانے کے ناظم الامور شاو چینگ (تصویر: سعد العنزی)
TT

خطے میں مفاہمت کی ہوائیں یمنی حل کے مفاد میں ہیں: بیجنگ

یمن میں چینی سفارتخانے کے ناظم الامور شاو چینگ (تصویر: سعد العنزی)
یمن میں چینی سفارتخانے کے ناظم الامور شاو چینگ (تصویر: سعد العنزی)

یمن میں چینی سفارتخانے کے ناظم الامور شاو چینگ نے یمنی فریقوں سے جلد از جلد امن کے حصول کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کا مطالبہ کیا اور حوثیوں پر زور دیا کہ وہ فوجی آپشن ترک کر کے مذاکرات کی طرف لوٹ آئیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حال ہی میں خطے میں مفاہمت کی ہوائیں چل رہی ہیں جو یمنی حل کے مفاد میں ہیں۔

یمن میں چینی سفارتخانے کے ناظم الامور نے "الشرق الاوسط" کو انٹرویو دیتے ہوئے یمن میں قیام امن کے لیے سعودی عرب اور عمان کی کوششوں کو سراہا اور نشاندہی کی کہ خاص طور پر مملکت سعودیہ کی کوششیں اور اس کے ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری سے یمنی مسئلے کے حل کے لیے موزوں ماحول پیدا کرتے ہیں۔ چینی سفارت کار نے ریاض اور تہران کے درمیان ثالثی میں اپنے ملک کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "ہم اپنے دل سے امید کرتے ہیں کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے سے یمنی مسئلہ سمیت خطے کے مزید مسائل اور فائلوں کو حل کرنے میں مدد ملے گی اور خطے میں مزید استحکام و سلامتی آئے گی۔"

چینی سفارتخانے کے ناظم الامور نے وضاحت کی کہ یمن کے سامنے اب تین مواقع ہیں: اول یہ کہ آٹھ سال کی جنگ کے بعد امن کے لیے لوگوں کی خواہشات کو مقدم کرنا، دوم خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری لانا، اور آخر میں "سعودی عرب اور حوثیوں کے درمیان مذاکرات کرنا، جس کے بعض شعبوں میں کچھ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔" (...)

 

بدھ - 03 ذی الحج 1444 ہجری - 21 جون 2023ء شمارہ نمبر [16276]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]