سوڈان میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) چند ہفتوں کی غیر حاضری کے بعد تین روزہ جنگ بندی کے آخری روز کل ایک آڈیو ریکارڈنگ میں نمودار ہوئے۔ جب کہ گذشتہ عرصے میں ان کی غیر حاضری کے دوران افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ وہ جھڑپوں کے دوران ہلاک یا زخمی ہوگئے ہیں۔
حمیدتی نے اپنے "ٹوئٹر" اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ریکارڈنگ میں کہا کہ 15 اپریل سے شروع ہونے والی جنگ "ایک سول جمہوری ریاست کے قیام تک پہنچنے کے لیے ایک پل ثابت ہوگی۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "فوجی بغاوتوں کے ذریعے اقتدار کو نگل جانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اور ہم سوڈان کی آزادی کے بعد سے درپیش مسائل کے اسباب اور ان کی جڑوں کی اصلاح کے لیے لڑ رہے ہیں تاکہ اس قومی بحران کا جامع حل تلاش کیا جا سکے۔"
دریں اثنا، سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر "حمیدتی" سے ٹیلی فون پر رابطہ قائم کیا اور ان سے سوڈان میں تازہ ترین پیش رفت پر بات چیت کی، اور انہوں نے شہریوں اور امدادی کارکنوں کے تحفظ اور بنیادی امداد کو پہنچانے کے لیے انسانی بنیادوں پر راہداریوں کی حفاظت کی اہمیت کی خاطر دونوں فریقوں پر زور دیا۔
دوسری جانب، حمیدتی کے مشیر برائے سیاسی امور یوسف عزت نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ ان کی افواج جزوی طور پر فوج کی جنرل کمانڈ کے ہیڈ کوارٹر اور اس کے تمام داخلی راستوں کو ہر طرف سے کنٹرول کرچکی ہیں۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ آرمی چیف البرہان اب جنرل کمانڈ ہیڈکوارٹر کی چار دیواری کے اندر موجود ہیں گویا کہ وہ جنگ کے آغاز سے ہی "گھر میں نظر بند" ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے نشاندہی کی کہ "ہماری جنگ کا ہدف البرھان نہیں ہے... اور ہم اسے ذاتی طور پر نشانہ نہیں بنا رہے بلکہ اس کے افعال کو نشانہ بناتے ہیں۔ یہ وہی ہے جس نے اپنے ساتھی (ریپڈ سپورٹ فورسز) اور پورے سیاسی عمل کے خلاف ہو کر اسلام پسندوں کے ساتھ اقتدار پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی اور وہ ناکام رہا۔"(...)
بدھ - 03 ذی الحج 1444 ہجری - 21 جون 2023ء شمارہ نمبر [16276]