جنوبی کردفان میں "پیپلز موومنٹ" کے حملے میں سوڈانی فوجی جوان ہلاک و زخمی

گزشتہ ماہ ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت خرطوم میں دھواں اٹھ رہا ہے (رائٹرز)
گزشتہ ماہ ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت خرطوم میں دھواں اٹھ رہا ہے (رائٹرز)
TT

جنوبی کردفان میں "پیپلز موومنٹ" کے حملے میں سوڈانی فوجی جوان ہلاک و زخمی

گزشتہ ماہ ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت خرطوم میں دھواں اٹھ رہا ہے (رائٹرز)
گزشتہ ماہ ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت خرطوم میں دھواں اٹھ رہا ہے (رائٹرز)

کل بدھ کے روز سوڈانی فوج نے اعلان کیا کہ جنوبی کردفان ریاست میں ایک مقام پر "سوڈان پیپلز لبریشن موومنٹ" کی طرف سے کیے گئے حملے کے نتیجے میں اس کے فوجی جوان ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔

فوج نے ایک بیان میں کہا: "سالانہ طور پر سوڈان حکومت کے ساتھ تجدید کیے جانے والے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود ہماری افواج کو 54 ویں انفنٹری بریگیڈ کادقلی کو پیپلز موومنٹ کی جانب سے حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔" فوج نے مزید کہا کہ اس کی فورسز نے حملے کو پسپا کر دیا جس سے موومنٹ کی فورسز کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔

اس سے پہلے کل جنوبی کردفان ریاست کے شہر الدلنج کے رہائشیوں نے کہا کہ فوج نے آج صبح سویرے عبدالعزیز الحلو کی قیادت میں "پیپلز موومنٹ" کے حملے کا جواب دیا۔

یہاں کی آبادی نے عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کے ساتھ بات چیت میں اشارہ کیا کہ فوج کے دستے شہر کی گلیوں میں سرچ آپریشن کر رہے ہیں۔

جمعرات - 04 ذی الحج 1444 ہجری - 22 جون 2023ء شمارہ نمبر [16277]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]