توپوں کے گولوں سے خرطوم دہشت زدہ

خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے پی)
خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے پی)
TT

توپوں کے گولوں سے خرطوم دہشت زدہ

خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے پی)
خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے پی)

سوڈان میں سعودی امریکی ثالثی کے ساتھ دونوں سوڈانی فریقوں کے درمیان معاہدے کے تحت 72 گھنٹے کی جنگ بندی کے بعد بدھ کی رات اور کل جمعرات کے دن سوڈانی دارالحکومت خرطوم اور بعض دیگر علاقوں میں راکٹوں اور توپووں کی گولہ باری کی آوازوں سے خوف وہراس پھیل گیا۔

عینی شاہدین نے کل صبح بتایا کہ "خرطوم کے مشرق میں (Sixteenth Street) پر توپ خانے سے گولہ باری" کی گئی۔ جب کہ دوسروں نے تصدیق کی کہ یہ میزائل حملے دارالحکومت کے مغرب میں ام درمان کے شمال سے، ام درمان کے جنوب میں کیے گئے جو کہ شمالی خرطوم کا ایک بحری محلہ ہے۔

تنازع کے دونوں فریقوں نے بدھ کے روز دو بیانات میں ایک دوسرے پر الزامات کا تبادلہ کیا کہ وہ شہریوں کے حق میں خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہا ہے۔ جیسا کہ فوج نے تفصیلات فراہم کیے بغیر الزام لگایا کہ "ریپڈ سپورٹ فورسز" نے "اپنی فورسز کو جمع کرنے کے لیے جنگ بندی کا فائدہ اٹھایا اور شہریوں کے خلاف متعدد خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا۔" جب کہ "ریپڈ سپورٹ فورسز" نے جواب دیتے ہوئے ایک بیان میں فوج پر الزام عائد کیا کہ " انہوں نے ایک من گھڑت ویڈیو کلپ کو عصمت دری کی کاروائی قرار دیتے ہوئے اس گھناؤنے فعل کو ہماری افواج سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔"

اور اس نے مزید کہا: "یہ واضح ہے کہ جنہوں نے اس گھناؤنے فعل کو انجام دیا ہے وہ اس جرم کو ثابت کرنے والے اہم شواہد کو نہیں چھپا سکتے، انہوں نے سوڈانی فوج کی وردی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ویڈیو کلپ میں ایک غیر ماہر اداکار باغی فورسز کی مکمل وردی میں ظاہر ہوا۔" (...)

جمعہ - 05 ذی الحج 1444 ہجری - 23 جون 2023ء شمارہ نمبر [16278]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]