قذافی کے بیٹے کو بھوک ہڑتال کرنے کے بعد لبنان کے ایک ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا

لیبیا کے آنجہانی رہنما معمر قذافی کے بیٹے ہانیبل قذافی کی آرکائیو تصویر (اے پی)
لیبیا کے آنجہانی رہنما معمر قذافی کے بیٹے ہانیبل قذافی کی آرکائیو تصویر (اے پی)
TT

قذافی کے بیٹے کو بھوک ہڑتال کرنے کے بعد لبنان کے ایک ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا

لیبیا کے آنجہانی رہنما معمر قذافی کے بیٹے ہانیبل قذافی کی آرکائیو تصویر (اے پی)
لیبیا کے آنجہانی رہنما معمر قذافی کے بیٹے ہانیبل قذافی کی آرکائیو تصویر (اے پی)

لبنان کے وزیر داخلہ بسام مولوی نے جمعرات کو کہا کہ لیبیا کے مرحوم رہنما معمر قذافی کے بیٹے ہانیبال قذافی کو بھوک ہڑتال کے بعد طبیعت بگڑنے کے سبب علاج کے لیے لبنان کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

ہانیبال قذافی نے 2015 سے بغیر کسی مقدمے کے قید کیے جانے کے خلاف تقریباً دو ہفتے قبل بھوک ہڑتال کی تھی۔

مولوی نے نشاندہی کی کہ جب سکیورٹی اہلکاروں نے محسوس کیا کہ ان کی حالت خراب ہو گئی ہے تو انہیں بدھ کے روز سکیورٹی فورسز کی عمارت، جہاں انہیں قید کیا گیا تھا، سے ہسپتال لے جایا گیا۔

یاد رہے کہ ہانیبال قذافی 2015 سے لبنان میں قید ہیں، جب ان کو شام میں سیاسی پناہ گزینی کے دوران مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا اور وہ ان سے لبنانی شیعہ عالم موسی الصدر کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات کا مطالبہ کر رہے تھے، جو 45 سال قبل لیبیا میں لاپتہ ہو گئے تھے۔

لبنانی پولیس نے بعد میں اعلان کیا کہ انہیں ہانیبال لبنانی شہر بعلبیک سے ملا ہے، جہاں اسے قید کیا گیا تھا، اس کے بعد سے وہ بیروت کی جیل میں بغیر کسی مقدمے کے قید ہیں۔ (...)

جمعہ - 05 ذی الحج 1444 ہجری - 23 جون 2023ء شمارہ نمبر [16278]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]