"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور "قومی رابطہ کمیٹی" کی قیادت میں ایک مشترکہ محاذ کا قیام

"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور " قومی رابطہ کمیٹی" کے لوگو
"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور " قومی رابطہ کمیٹی" کے لوگو
TT

"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور "قومی رابطہ کمیٹی" کی قیادت میں ایک مشترکہ محاذ کا قیام

"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور " قومی رابطہ کمیٹی" کے لوگو
"سیرین ڈیموکریٹک کونسل" اور " قومی رابطہ کمیٹی" کے لوگو

"قومی رابطہ کمیٹی" اور "سیرین ڈیموکریٹک کونسل" نے ہفتے کے روز شمال مشرقی شام کے شہر القامشلی میں دونوں جماعتوں کے درمیان شروع ہونے والی مفاہمت کی ایک متفقہ یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد شامی انقلاب اور حزب اختلاف کی قوتوں کے لیے ایک وسیع قومی جمہوری محاذ کے قیام کا اعلان کیا۔ اس معاہدے میں محاذ کے کام کے لیے حتمی اور متفقہ فارمولے تک پہنچنے کے لیے شامی فریقوں کے درمیان بات چیت اور مذاکرات کو مکمل کرنے کے لیے 5 اہم اصول شامل کیے گئے ہیں۔

القامشلی شہر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں "مسد" کونسل کے دونوں سربراہان امینہ عمر اور جاندا محمد کے علاوہ شام کی اپوزیشن کی جانب سے شامی دارالحکومت دمشق میں کمیشن کے جنرل کوآرڈینیٹر حسن عبدالعظیم، عبدالقہار سعود ابو مرہف، عزت محسن، نور الواکی اور ایگزیکٹو آفس کے ممبران نے شرکت کی جب کہ دیگر شامی اپوزیشن شخصیات نے "زوم" ویڈیو لنک کے ذریعے ورچوئل شرکت کی۔(...)

پیر-08 ذوالحج 1444 ہجری، 26 جون 2023، شمارہ نمبر[16281]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]