لیبیا میں صدارتی امیدواروں نے "6+6" کمیٹی کے بعض فیصلوں کو مسترد کر دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کا پچھلا اجلاس (کونسل کے اسپیکر کا میڈیا آفس)
TT

لیبیا میں صدارتی امیدواروں نے "6+6" کمیٹی کے بعض فیصلوں کو مسترد کر دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کا پچھلا اجلاس (کونسل کے اسپیکر کا میڈیا آفس)

لیبیا کی صدارت کے لیے 38 امیدواروں نے اپنے "قانونی حقوق" کی پاسداری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے "6+6" مشترکہ کمیٹی کے فیصلوں کے کچھ حصے کو مسترد کر دیا ہے، جب کہ حال ہی میں مراکش کے شہر بوزنیکا میں اس کی سرگرمیاں اختتام پذیر ہوئیں تھیں۔

یہ لوگ 2021 کے آخر میں تعطل کا شکار ہونے والے انتخابات میں  امیدوار تھے، لیکن وہ اب بھی اپنی "قانونی حیثیت" سے چمٹے ہوئے ہیں۔

اُمیدواروں نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا، جسے سرکاری لیبیائی خبر رساں ایجنسی (WAL) نے نقل کیا ہے، کہ انہوں نے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر عقیلہ صالح اور ہائر الیکشن کمیشن عماد السایح کو ایک پیغام بھیجا ہے، جس میں انہوں نے مجوزہ صدارتی قانون کے آرٹیکل (88) کے بارے میں مشترکہ کمیٹی کے نتائج کو مسترد کرنے کی تصدیق کی، جس سے 2021 کا قانون نمبر (1) خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔

اور اس طرح سے اس قانون کے وہ تمام قانونی اور مادی اثرات منسوخ ہو جائیں گے جنہیں وہ اپنے قول کے مطابق "قانون سازی کے ذریعے حاصل شدہ اور عدالتی فیصلہ کے تحت مضبوط بنائے پر اپنے حقوق کے اعتبار سے ناانصافی سمجھتے ہیں۔"(...)

پیر-08 ذوالحج 1444 ہجری، 26 جون 2023، شمارہ نمبر[16281]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]