لیبیا میں صدارتی امیدواروں نے "6+6" کمیٹی کے بعض فیصلوں کو مسترد کر دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کا پچھلا اجلاس (کونسل کے اسپیکر کا میڈیا آفس)
TT

لیبیا میں صدارتی امیدواروں نے "6+6" کمیٹی کے بعض فیصلوں کو مسترد کر دیا

لیبیا کی پارلیمنٹ کا پچھلا اجلاس (کونسل کے اسپیکر کا میڈیا آفس)

لیبیا کی صدارت کے لیے 38 امیدواروں نے اپنے "قانونی حقوق" کی پاسداری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے "6+6" مشترکہ کمیٹی کے فیصلوں کے کچھ حصے کو مسترد کر دیا ہے، جب کہ حال ہی میں مراکش کے شہر بوزنیکا میں اس کی سرگرمیاں اختتام پذیر ہوئیں تھیں۔

یہ لوگ 2021 کے آخر میں تعطل کا شکار ہونے والے انتخابات میں  امیدوار تھے، لیکن وہ اب بھی اپنی "قانونی حیثیت" سے چمٹے ہوئے ہیں۔

اُمیدواروں نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا، جسے سرکاری لیبیائی خبر رساں ایجنسی (WAL) نے نقل کیا ہے، کہ انہوں نے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر عقیلہ صالح اور ہائر الیکشن کمیشن عماد السایح کو ایک پیغام بھیجا ہے، جس میں انہوں نے مجوزہ صدارتی قانون کے آرٹیکل (88) کے بارے میں مشترکہ کمیٹی کے نتائج کو مسترد کرنے کی تصدیق کی، جس سے 2021 کا قانون نمبر (1) خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔

اور اس طرح سے اس قانون کے وہ تمام قانونی اور مادی اثرات منسوخ ہو جائیں گے جنہیں وہ اپنے قول کے مطابق "قانون سازی کے ذریعے حاصل شدہ اور عدالتی فیصلہ کے تحت مضبوط بنائے پر اپنے حقوق کے اعتبار سے ناانصافی سمجھتے ہیں۔"(...)

پیر-08 ذوالحج 1444 ہجری، 26 جون 2023، شمارہ نمبر[16281]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]