بارزانی اور طالبانی جماعتوں کی شدید اختلافات کے باوجود ملاقات

اربیل میں دونوں جماعتوں نے انتخابات اور بغداد کے ساتھ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا

کرد پیشمرگ فورسز گزشتہ جمعرات کے روز صوبہ کردستان کے دارالحکومت اربیل میں ایک تقریب کے دوران (اے ایف پی)
کرد پیشمرگ فورسز گزشتہ جمعرات کے روز صوبہ کردستان کے دارالحکومت اربیل میں ایک تقریب کے دوران (اے ایف پی)
TT

بارزانی اور طالبانی جماعتوں کی شدید اختلافات کے باوجود ملاقات

کرد پیشمرگ فورسز گزشتہ جمعرات کے روز صوبہ کردستان کے دارالحکومت اربیل میں ایک تقریب کے دوران (اے ایف پی)
کرد پیشمرگ فورسز گزشتہ جمعرات کے روز صوبہ کردستان کے دارالحکومت اربیل میں ایک تقریب کے دوران (اے ایف پی)

عراق کے صوبے کردستان میں مسعود بارزانی کی قیادت میں "کردستان ڈیموکریٹک پارٹی" اور باول طالبانی کی سربراہی میں "کردستان پیٹریاٹک یونین" کے ایک دوسرے پر غداری تک کے الزامات کے تبادلے کے بعد کل پیر کے روز اربیل میں اعلان کیا گیا کہ ان کی قیادتوں کی سربراہی میں اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

اور یہ ایک ایسے وقت میں ہے کہ جب سیاسی حلقے اس دو جماعتوں کے اجلاس کے نتائج کے منتظر ہیں۔ جب کہ ایک مختصر بیان میں بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں دونوں جماعتوں کے سیاسی بیورو کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں "کردستان ڈیموکریٹک پارٹی" کے فاضل میرانی، سیداد بارزانی، ہوشیار زیباری، فواد حسین اور محمود محمد شامل ہوئے، جب کہ "پیٹریاٹک یونین" سے باول طالبانی، قباد طالبانی اور شیخ جعفر نے شرکت کی۔ کرد خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق، اس اجلاس میں صوبے میں پارلیمانی انتخابات اور بغداد کی وفاقی حکومت کے ساتھ تعلقات کے علاوہ دوطرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

یاد رہے کہ دونوں جماعتوں کے مابین، وفاقی پارلیمنٹ میں عراق کے لیے مالیاتی بجٹ کی منظوری کے بعد سے شدید اختلافات پیدا ہوگئے تھے، جو کہ ایک دوسرے پر غداری کے الزامات تک پہنچ چکے تھے۔ اسی طرح کردستان کی پارلیمنٹ کے کام کو مزید ایک سال تک بڑھانے کے غیر آئینی ہونے کے بارے میں وفاقی عدالت کا فیصلہ بھی تنازعہ میں شدت کا باعث بنا۔ دوسری جانب "ڈیموکریٹ" پارٹی نے صوبے میں سال کے آخر میں پارلیمانی انتخابات کے ہونے تک مسعود بارزانی کے بیٹے مسرور بارزانی کی سربراہی میں حالیہ حکومت کو نگراں حکومت میں تبدیل کرنے کو ایک دھچکا شمار کیا۔ (...)

منگل-09ذوالحج 1444 ہجری، 27 جون 2023، شمارہ نمبر[16282]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]