"ریپڈ سپورٹ" فورسز کا عید کے ایام میں سوڈان میں جنگ بندی کا اعلان

تنازعہ کے "سرحد پار جنگ" میں تبدیل ہونے کے خلاف انتباہ

سوڈانی "کانگریس پارٹی" کے نائب سربراہ خالد عمر یوسف (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
سوڈانی "کانگریس پارٹی" کے نائب سربراہ خالد عمر یوسف (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
TT

"ریپڈ سپورٹ" فورسز کا عید کے ایام میں سوڈان میں جنگ بندی کا اعلان

سوڈانی "کانگریس پارٹی" کے نائب سربراہ خالد عمر یوسف (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
سوڈانی "کانگریس پارٹی" کے نائب سربراہ خالد عمر یوسف (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)

کل شام کو سوڈان میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) نے "العربیہ" چینل پر عید کے دنوں میں سوڈان میں جنگ بندی کا اعلان کیا۔ دوسری جانب، سوڈان میں کابینہ کے امور کے سابق وزیر خالد عمر یوسف نے کل خبردار کیا کہ ان کے ملک میں لڑائی ایک "سرحد پار جنگ میں بدل جائے گی جس میں غیر ملکی ایجنڈے غالب ہوں گے۔" خالد عمر، جو کہ ملک میں سیاسی عمل کے ترجمان بھی ہیں، نے اپنے "ٹویٹر" اکاؤنٹ پر کہا، "یہ ایک ایسی جنگ ہے جس میں کوئی فاتح نہیں ہے،اور اس کا نتیجہ واضح طور پر نظر آرہا ہے، جس سے اس کے نسلی اور قبائلی نوعیت کی جنگ میں تبدیل ہونے کا امکان ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا: "آنے والا وقت بدتر ہے، کیونکہ یہ اسے سرحد پار جنگ میں تبدیلی کا محرک ہے، جس میں غیر ملکی ایجنڈے غالب ہوں گے اور تمام سوڈانی لوگ اسے روکنے سے قاصر ہو جائیں گے، اور بعد میں (خودمختاری اور قومی فیصلہ) ایک کہانی بن جائیں گے۔" یوسف نے اس بات پر زور دیا کہ بحران سے نکلنے کا واحد راستہ "جامع اور پرامن سیاسی حل" تک رسائی ہے، انہوں نے ساتھ ہی اشارہ کیا کہ یہ راستہ "روز بہ روز تنگ ہوتا جا رہا ہے۔"

انہوں نے "سوڈانی ریاست کی ناکامی، یا اسے ختم کرنے کے قریب پہنچانے کا باعث بننے والی حقیقی وجوہات کی نشاندہی کرنے پر زور دیا، اور سب سے نمایاں یہ کہ سیاست اور اقتدار کی جدوجہد سے دور ایک پیشہ ور قومی فوج تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا جو ملک کی سرحدوں کی حفاظت اور سلامتی کے امور کی خاطر خود کو وقف کرے۔" (...)

منگل-09ذوالحج 1444 ہجری، 27 جون 2023، شمارہ نمبر[16282]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]