"ٹرائیکا" سوڈان کی جنگ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کی تلاش میں ہے

سوڈانی فوج کے سپاہی گزشتہ ماہ خرطوم کے ایک اہم پوائنٹ پر (اے ایف پی)
سوڈانی فوج کے سپاہی گزشتہ ماہ خرطوم کے ایک اہم پوائنٹ پر (اے ایف پی)
TT

"ٹرائیکا" سوڈان کی جنگ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کی تلاش میں ہے

سوڈانی فوج کے سپاہی گزشتہ ماہ خرطوم کے ایک اہم پوائنٹ پر (اے ایف پی)
سوڈانی فوج کے سپاہی گزشتہ ماہ خرطوم کے ایک اہم پوائنٹ پر (اے ایف پی)

سوڈان سے متعلق "ٹرائیکا" ممالک (امریکہ، برطانیہ اور ناروے) نے کل اپنے اجلاس میں سوڈان میں جنگ کو روکنے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی دباؤ کو مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جب کہ یہ اجلاس پرسوں پیر شام ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کی جانب سے عید الاضحی کے موقع پر دو روز کے لیے یکطرفہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد ہے۔

گروپ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک، جن کے سفیروں نے 21 اور 22 جون کو باہم ملاقات کی تھی، سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "اپنی افواج کو کنٹرول کریں، انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنائیں اور عام شہریوں پر حملوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ کریں۔" ملاقات کے دوران تینوں ممالک کے سفیروں نے "دارفور، کردفان اور بلیو نیل کی ریاستوں میں لڑائی میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا"، اور باقی مسلح تحریکوں کے رہنماؤں پر بھی زور دیا کہ وہ لڑائی سے دور رہیں، امن کی حمایت کریں اور مذاکرات کے ذریعے تنازعات کو ختم کریں۔(...)

بدھ 10 ذی الحج 1444 ہجری - 28 جون 2023ء شمارہ نمبر [16283]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]