لبنانی جیل میں ہانیبال قذافی کی صحت "خراب"

کو لیبیا کے مرحوم رہنما معمر قذافی کے بیٹے ہانیبال قذافی2011میں (اے پی)
کو لیبیا کے مرحوم رہنما معمر قذافی کے بیٹے ہانیبال قذافی2011میں (اے پی)
TT

لبنانی جیل میں ہانیبال قذافی کی صحت "خراب"

کو لیبیا کے مرحوم رہنما معمر قذافی کے بیٹے ہانیبال قذافی2011میں (اے پی)
کو لیبیا کے مرحوم رہنما معمر قذافی کے بیٹے ہانیبال قذافی2011میں (اے پی)

لبنانی ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو لیبیا کے مرحوم رہنما معمر قذافی کے بیٹے ہانیبال قذافی کی مسلسل چوتھے ہفتے بھوک ہڑتال کے سبب "تشویشناک حد تک صحت خراب" ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ جب کہ انہیں 1978 میں لبنان کے شیعہ عالم موسیٰ الصدر کی لیبیا میں گمشدگی سے متعلق معلومات چھپانے کے الزام میں 8 سال قبل گرفتار کیا گیا تھا۔

ذرائع نے نشاندہی کی کہ قذافی کے بیٹے کی صحت کی خرابی نے لبنانی داخلی سیکورٹی فورسز کے شعبہ اطلاعات کو مجبور کیا کہ وہ انہیں علاج کے لیے داخلی سلامتی کمان کے جنرل ہیڈ کوارٹر کے قریب واقع "ہوٹل ڈیو" اسپتال منتقل کریں۔ ذرائع نے زور دیا ہے کہ "یہ اقدام ان کی صحت کے بارے میں تشویش پیدا کرتا ہے۔"

یاد رہے کہ ہانیبال قذافی اپنے خلاف لگائے گئے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں، خاص طور پر چونکہ وہ ابھی 3 سال کے بھی نہیں تھے جب موسیٰ الصدر نے اس وقت کی آنجہانی لیبی قیادت کی دعوت پر وہاں کا سرکاری دورہ کیا اور اس دوران وہ غائب ہو گئے۔(...)

بدھ 10 ذی الحج 1444 ہجری - 28 جون 2023ء شمارہ نمبر [16283]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]