الجزائر نے پیرس سے کہا ہے کہ وہ اس کے تارکین وطن کو "تحفظ فراہم کرے"

پولیس کی جانب سے الجزائری نژاد نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیئے جانے کے بعد

جمعرات کے روز پولیس اہلکار پیرس کے مضافاتی شہر نانٹیرے میں مظاہرین کا مقابلہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)
جمعرات کے روز پولیس اہلکار پیرس کے مضافاتی شہر نانٹیرے میں مظاہرین کا مقابلہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

الجزائر نے پیرس سے کہا ہے کہ وہ اس کے تارکین وطن کو "تحفظ فراہم کرے"

جمعرات کے روز پولیس اہلکار پیرس کے مضافاتی شہر نانٹیرے میں مظاہرین کا مقابلہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)
جمعرات کے روز پولیس اہلکار پیرس کے مضافاتی شہر نانٹیرے میں مظاہرین کا مقابلہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)

الجزائر کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ رواں ماہ کی 27 تاریخ کو فرانس کے شہر نانٹیرے میں نوجوان نائل کے قتل پر "حیران اور پریشان" ہے۔ اس نے فرانس میں رہنے والی الجزائری کمیونٹی کے لیے اپنی حمایت پر زور دیا، کیونکہ متاثرہ نوجوان کا تعلق الجزائری نژاد خاندان سے ہے۔

کل جمعرات کے روز الجزائر کی وزارت خارجہ نے جاری ایک بیان میں کہا کہ، الجزائری نژاد نوجوان کا قتل ایک "سانحہ ہے جو تشویش کا باعث ہے۔"وزارت خارجہ نے "متوفی کے اہل خانہ سے اپنی تعزیت کا اظہار کیا، اور انہیں یقین دہانی کی کہ ان کا ملک اس تعزیت اور درد میں ان کے ساتھ شریک ہے۔"

بیان میں وضاحت کی گئی کہ وزارت خارجہ "فرانسیسی سرزمین پر اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے فرانسیسی حکومت پر اپنا اعتماد رکھتی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ الجزائر کی حکومت "اس المناک حادثے میں پیش رفت کو اہمیت دیتے ہوئے اس کی پیروی جاری رکھے ہوئے ہے،" اور "اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے ہم وطن افراد کے ساتھ کھڑی ہے۔"

جمعہ 12 ذی الحج 1444 ہجری - 30 جون 2023ء شمارہ نمبر [16285]

 

 

 

 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]