"جنین آپریشن" کے جواب میں تل ابیب میں کُچل دینے کا واقعہ

حملے میں لوگ زخمی اور حملہ آور فلسطینی ہلاک۔۔۔ اور اسرائیل میں آپریشن کے دورانیے کے بارے میں اختلافات

کل تل ابیب میں حملے کے بعد جائے وقوعہ پر اسرائیلی سیکورٹی اہلکار اور طبی عملہ (ای پی اے)
کل تل ابیب میں حملے کے بعد جائے وقوعہ پر اسرائیلی سیکورٹی اہلکار اور طبی عملہ (ای پی اے)
TT

"جنین آپریشن" کے جواب میں تل ابیب میں کُچل دینے کا واقعہ

کل تل ابیب میں حملے کے بعد جائے وقوعہ پر اسرائیلی سیکورٹی اہلکار اور طبی عملہ (ای پی اے)
کل تل ابیب میں حملے کے بعد جائے وقوعہ پر اسرائیلی سیکورٹی اہلکار اور طبی عملہ (ای پی اے)

ایک فلسطینی نے جنین کیمپ پر بڑے اسرائیلی حملے کے جواب میں تل ابیب کے وسط میں اسرائیلیوں کے ایک گروپ کو کُچل ڈالا اور اس کے بعد کچھ کو چھرا گھونپ دیا۔

اسرائیلی پولیس اور فوری امداد کے ماہرین نے کہا: حملے میں سات افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی وردی میں ملبوس فلسطینی حملہ آور نے شہر کی بنحاس روزین اسٹریٹ کے فٹ پاتھ پر اپنی چھوٹی پک اپ گاڑی سے لوگوں کو ٹکر ماری اور پھر گاڑی سے نکل کر دوسروں پر چاقو سے وار کیے، جو کہ اسرائیلی فائرنگ سے جائے وقوعہ پر ہی ہلاک ہونے سے قبل ہے۔

جب کہ یہ حملہ فلسطینی دھڑوں کی جانب سے اپنے افراد سے اسرائیل پر ہر طرح سے حملہ کرنے کے مطالبے کے چند گھنٹے بعد ہوا ہے۔

اسرائیل کی جنرل سیکورٹی ادارے (شن بیٹ) نے اعلان کیا کہ حملہ کرنے والا شہر الخلیل کے قریبی قصبے السموع کا رہائشی 20 سالہ عبد الوہاب خلایلہ ہے جس کے پاس اسرائیل میں داخل ہونے کا اجازت نامہ نہیں تھا۔

یہ کاروائی جنین کیمپ کے فلسطینیوں کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ کاروائی اس وقت کی گئی جب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو صورت حال کا سیکیورٹی جائزہ لے رہے تھے۔ نیتن یاہو نے کہا: تل ابیب میں کیا گیا حملہ ان کی حکومت کو "دہشت گردی کے خلاف جنگ" جاری رکھنے سے نہیں روکے گا، انہوں نے جنین کے قرب و جوار سے یہ عہد کیا کہ یہ آخری آپریشن نہیں ہوگا، جس سے یہ سمجھ لیا جائے کہ کاروائی اپنے اختتام کے قریب ہے۔ (...)

بدھ-17ذوالحج 1444 ہجری، 05 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16290]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]