جنگ کو روکنے کے لیے سوڈانی سیاسی رہنماؤں کے مختصر علاقائی دورے

سوڈانی "کانگریس پارٹی" کے نائب سربراہ خالد عمر یوسف (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
سوڈانی "کانگریس پارٹی" کے نائب سربراہ خالد عمر یوسف (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
TT

جنگ کو روکنے کے لیے سوڈانی سیاسی رہنماؤں کے مختصر علاقائی دورے

سوڈانی "کانگریس پارٹی" کے نائب سربراہ خالد عمر یوسف (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
سوڈانی "کانگریس پارٹی" کے نائب سربراہ خالد عمر یوسف (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)

سوڈان میں خودمختاری کونسل کے اراکین سمیت سیاسی رہنماؤں نے خطے کے بااثر ممالک کے غیر ملکی دورے شروع کیے ہیں، تاکہ فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان جنگ کو روکنے کے لیے حمایت حاصل کی جا سکے۔

وفد نے اپنے دورے کا آغاز یوگنڈا کے صدر یووری میوزیوینی سے ملاقات کے ساتھ کیا، جب کہ وہ چاڈ، مصر، سعودی عرب اور جنوبی سوڈان کے دورے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

"آزادی اور تبدیلی کی طاقت" کے ترجمان خالد عمر یوسف نے "ٹوئٹر" کے اپنے صفحہ پر کہا: وفد نے پیر کے روز یوگنڈا کے صدر یوویری میوزیوینی کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ملاقات کے دوران سوڈان کی صورت حال میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ وفد نے انہیں یقین دہانی کی کہ جنگ کو روکنے، جامع و منصفانہ سیاسی حل تلاش کرنے، متحد اور پیشہ ور قومی فوج کی تشکیل، جمہوری حکمرانی اور پائیدار امن کے قیام تک پہنچنے میں افریقی کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ (...)

جمعرات 18 ذی الحج 1444 ہجری - 06 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16291]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]