لبنانی "مرکزی بینک" کے گورنر کے جانشین کی تقرری نہیں ہوئی: میقاتی

لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی ایک سیکورٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (دالاتی اور نہرا)
لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی ایک سیکورٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (دالاتی اور نہرا)
TT

 لبنانی "مرکزی بینک" کے گورنر کے جانشین کی تقرری نہیں ہوئی: میقاتی

لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی ایک سیکورٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (دالاتی اور نہرا)
لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی ایک سیکورٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (دالاتی اور نہرا)

لبنان کی نگراں حکومت کے سربراہ نجیب میقاتی نے "الشرق الاوسط" سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ "بینک آف لبنان" کے گورنر ریاض سلامہ کی مدت ملازمت میں توسیع کرنے کی درخواست میں یا ان کے عہدے پر کسی جانشین کو تعینات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے، جب کہ ان کی مدت ملازمت 3 ہفتے بعد ختم ہو رہی ہے۔

میقاتی نے اپنے موقف کی وجہ یہ بتائی کہ وہ لبنانیوں کے درمیان دراڑ یا اس تقسیم کو مزید گہرا نہیں کرنا چاہتے، جو نو ماہ سے صدارتی عہدہ خالی ہونے کے بعد صدر کے انتخاب کو روکنے کے لیے اپنے عروج پر ہے۔

میقاتی نے زور دیا کہ یہ ان کے ایجنڈے میں شامل نہیں کہ سلامہ کو مرکزی بینک کے معاملات چلانے کے لیے بطور نگران عہدے پر قائم رکھا جائے یہاں تک کہ وزراء کونسل اس کے جانشین کا تقرر کرنے کے لیے سرکاری فرمان جاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سلامہ کی توسیع کی حمایت نہیں کریں گے تاکہ ان لوگوں کو غلط ثابت کیا جا سکے جو ان پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ ان کے لیے سیاسی کور فراہم کر رہے ہیں کہ انھیں  "بینک آف لبنان" کے گورنر کے عہدے پر قائم رکھنے میں ان کا ذاتی مفاد ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر بینک کے گورنر سلامہ کے نائبین نے ان کے جانشین کا تقرر نہ کرنے پر احتجاجاً استعفیٰ دینے کی دھمکی پر عمل کیا ہے تو کیا لائحہ عمل ہوگا، اس پر میقاتی نے کہا، "ایسی صورت  میں وزیر خزانہ یوسف خلیل ان سے عوامی مفاد کی خاطر امور کو جاری رکھنے کے لیے کہیں گے اور اس کا اطلاق بینک آف لبنان پر ہوتا ہے۔" (...)

پیر 22 ذی الحج 1444 ہجری - 10 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16295]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]