سوڈان میں فضائی بمباری پر اقوام متحدہ کی مذمت

سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے. (اے پی)
سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے. (اے پی)
TT

سوڈان میں فضائی بمباری پر اقوام متحدہ کی مذمت

سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے. (اے پی)
سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت خرطوم سے دھواں اٹھ رہا ہے. (اے پی)

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کل "سوڈان کے شہر اُم دُرمان پر فضائی حملے کی مذمت کی، جس میں مبینہ طور پر کم از کم 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔" جب کہ یہ اقوام متحدہ کی طرف سے پہلی مذمت ہے جس میں خاص طور پر شہر پر فضائی بمباری کا حوالہ دیا گیا ہے۔ گوٹیرس کے نائب ترجمان فرحان حق نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ "سوڈان میں جاری جنگ نے اسے ایک ہمہ گیر خانہ جنگی کے دہانے کی جانب لے جا رہی ہے جو پورے خطے کو غیر مستحکم کر سکتی ہے۔"

خرطوم ریاست کی وزارت صحت نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ "ہفتے کی صبح جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں ام درمان کے علاقے دارالسلام العامریہ میں 22 شہری ہلاک اور بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں۔" تاہم، فوج کے خلاف لڑنے والی "ریپڈ سپورٹ فورسز" نے کہا ہے کہ اس حملے میں 31 شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں، جب کہ فوج، جو اکیلے ہی طیاروں کی مالک ہے، نے اعلان کیا کہ "ایئر فورس نے اُم دُرمان میں دشمن کے کسی بھی ہدف کو نشانہ نہیں بنایا۔" اور مزید کہا کہ "(ریپڈ سپورٹ) فورسز نے فوج پر شہریوں کو نشانہ بنانے کا جھوٹا الزام لگانے کی کوشش میں ہمارے طیاروں کی پرواز کے وقت میں توپ خانے اور میزائلوں سے رہائشی علاقوں پر بمباری کی ہے۔" (...)

پیر 22 ذی الحج 1444 ہجری - 10 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16295]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]