اردن میں 3 مطلوب دہشت گرد مارے گئے جن میں دو جیل سے مفرور تھے

عمان کی گلیوں میں اردنی سیکورٹی اہلکار (فیس بک پر پبلک سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کا آفیشل اکاؤنٹ)
عمان کی گلیوں میں اردنی سیکورٹی اہلکار (فیس بک پر پبلک سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کا آفیشل اکاؤنٹ)
TT

اردن میں 3 مطلوب دہشت گرد مارے گئے جن میں دو جیل سے مفرور تھے

عمان کی گلیوں میں اردنی سیکورٹی اہلکار (فیس بک پر پبلک سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کا آفیشل اکاؤنٹ)
عمان کی گلیوں میں اردنی سیکورٹی اہلکار (فیس بک پر پبلک سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کا آفیشل اکاؤنٹ)

کل اتوار کے روز اردن کے پبلک سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے "تین مطلوب دہشت گردوں" کی ہلاکت کا اعلان کیا، جن میں سے دودہشت گرد جیل سے مفرور تھے۔

پبلک سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے ایک بیان میں کہا کہ اسپیشل سیکیورٹی فورس نے 3 مطلوب افراد کے ساتھ جھڑپ کی، جن میں چند روز قبل جیل سے فرار ہونے والے دو افراد بھی شامل تھے، جس کے نتیجے میں یہ تینوں افراد مارے گئے، جب کہ یہ تمام عناصر گزشتہ دسمبر میں معان میں ہونے والے واقعات کے دوران ظاہر ہونے والے "حسینیہ" دہشت گرد سیل سے منسلک تھے۔

یہ وہ سیل ہے جس نے ایندھن کی قیمتوں میں کمی سے متعلق معاشی مطالبات کی وجہ سے شروع ہونے والے واقعات کے عروج کے دوران بریگیڈیئر جنرل عبد الرزاق الدلابیح کو گھات لگا کر ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ سیکورٹی فورسز نے مفرور افراد کے مقام کا تعین مملکت کی جنوب مشرقی سرحدی پٹی سے سینکڑوں میٹر کے فاصلے پر ایک انتہائی ناہموار علاقے میں کیا۔  جب وہ اپنی گاڑیوں کو چھوڑ کر صحرا میں چھپ گئے تو ان مشکل حالات سے نمٹنے کے لیے خصوصی طور پر تربیت یافتہ سیکیورٹی فورس کو لیس کیا گیا اور ان کی تلاش شروع کردی گئی۔

سیکیورٹی بیان نے (دارالحکومت سے 45 کلومیٹر مشرق میں واقع) الموقر جیل کے اندر سے فرار ہونے والے دو قیدیوں کو ملنے والی سہولیات کے بارے میں کئی سوالات کو جنم دیا۔ جب کہ یہ جیل قیدیوں کی لحاظ سے ایک مضبوط جیل شمار ہوتی ہے کہ جس سے پہلی بار دہشت گردی کے مقدمات میں سزا یافتہ افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ (...)

پیر 22 ذی الحج 1444 ہجری - 10 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16295]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]