لیبیا کی عدالت کی جانب سے تیل سیکٹر کی آمدنی پر عدالتی محافظ مقرر کرنے کے فیصلے کے سات تیل ایک بار پھر لیبیا میں حکمرانی کی کشمکش کے حلقے میں داخل ہو گیا ہے۔
اجدابیہ کی ابتدائی کورٹ کے صدر صالح ابراہیم الدرباک کی طرف سے جاری کردہ حکم کے مطابق "استحکام" حکومت کے سربراہ اسامہ حماد کو عدالت میں قانونی حلف اٹھانے کے بعد نگران کمیٹی کے لیے بطور محافظ نامزد کیا ہے۔
اس حکم کا مطلب عبدالحمید الدبیبہ کی سربراہی میں عبوری "اتحاد" حکومت کو تیل کے وسائل میں تصرف کرنے سے روکنا ہے۔ یاد رہے کہ حماد کی حکومت نے تیل اور اس کی آمدنی کے ذرائع کو ضبط کرنے کی دھمکی دی تھی، اور انہوں نے اس کی وجہ "ملک کے جنوب اور مشرقی علاقوں کی پسماندگی" کو قرار دیا جو الدبیبہ کے زیر کنٹرول نہیں ہیں۔
جبکہ یہ عدالتی فیصلہ برطانوی خاتون سفیر کیرولین ہرنڈل کا تیل کی بندش سے تمام لیبیائی باشندوں کو نقصان پہنچنے سے خبردار کیے جانے کے بعد ہے، جس میں انہوں نے ٹیلیویژن پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ "تیل کی بندش اس کی آمدنی کی تقسیم سے متعلق مسائل کا حل نہیں ہے۔" ہرنڈل نے کہا: "وسائل اور ان کی تقسیم پر جو بھی اختلاف ہو اسے تیل کی بندش کا باعث نہیں بننا چاہیے۔ کیونکہ اگر تیل بند کر دیا گیا اور سیاسی دباؤ کے لیے تیل کا کارڈ استعمال کیا گیا تو ہمیں تشویش ہوگی۔" (...)
منگل-23 ذوالحج 1444 ہجری، 11 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16296]