تیل ایک بار پھر لیبیا کے تنازع کا موضوع بن گیا

عدالت کی جانب سے اس کی آمدنی پر "عدالتی نگران" مقرر

"آئل کارپوریشن" کی جانب سے تقسیم کی گئی تصویر جس میں اس کے چیئرمین فرحات بن قدارہ  سرمایہ کاری کی کمیٹی کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں
"آئل کارپوریشن" کی جانب سے تقسیم کی گئی تصویر جس میں اس کے چیئرمین فرحات بن قدارہ سرمایہ کاری کی کمیٹی کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں
TT

تیل ایک بار پھر لیبیا کے تنازع کا موضوع بن گیا

"آئل کارپوریشن" کی جانب سے تقسیم کی گئی تصویر جس میں اس کے چیئرمین فرحات بن قدارہ  سرمایہ کاری کی کمیٹی کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں
"آئل کارپوریشن" کی جانب سے تقسیم کی گئی تصویر جس میں اس کے چیئرمین فرحات بن قدارہ سرمایہ کاری کی کمیٹی کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں

لیبیا کی عدالت کی جانب سے تیل سیکٹر کی آمدنی پر عدالتی محافظ مقرر کرنے کے فیصلے کے سات تیل ایک بار پھر لیبیا میں حکمرانی کی کشمکش کے حلقے میں داخل ہو گیا ہے۔

اجدابیہ کی ابتدائی کورٹ کے صدر صالح ابراہیم الدرباک کی طرف سے جاری کردہ حکم کے مطابق "استحکام" حکومت کے سربراہ اسامہ حماد کو عدالت میں قانونی حلف اٹھانے کے بعد نگران کمیٹی کے لیے بطور محافظ نامزد کیا ہے۔

اس حکم کا مطلب عبدالحمید الدبیبہ کی سربراہی میں عبوری "اتحاد" حکومت کو تیل کے وسائل میں تصرف کرنے سے روکنا ہے۔ یاد رہے کہ حماد کی حکومت نے تیل اور اس کی آمدنی کے ذرائع کو ضبط کرنے کی دھمکی دی تھی، اور انہوں نے اس کی وجہ "ملک کے جنوب اور مشرقی علاقوں کی پسماندگی" کو قرار دیا جو الدبیبہ کے زیر کنٹرول نہیں ہیں۔

جبکہ یہ عدالتی فیصلہ برطانوی خاتون سفیر کیرولین ہرنڈل کا تیل کی بندش سے تمام لیبیائی باشندوں کو نقصان پہنچنے سے خبردار کیے جانے کے بعد ہے، جس میں انہوں نے ٹیلیویژن پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ "تیل کی بندش اس کی آمدنی کی تقسیم سے متعلق مسائل کا حل نہیں ہے۔" ہرنڈل نے کہا: "وسائل اور ان کی تقسیم پر جو بھی اختلاف ہو اسے تیل کی بندش کا باعث نہیں بننا چاہیے۔ کیونکہ اگر تیل بند کر دیا گیا اور سیاسی دباؤ کے لیے تیل کا کارڈ استعمال کیا گیا تو ہمیں تشویش ہوگی۔" (...)

منگل-23 ذوالحج 1444 ہجری، 11 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16296]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]