عراق تیل کے بدلے ایرانی گیس درآمد کرے گا: السودانی

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی
TT

عراق تیل کے بدلے ایرانی گیس درآمد کرے گا: السودانی

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے کل منگل کے روز اعلان کیا کہ ان کا ملک خام اور کالے تیل کے بدلے میں ایران سے گیس کی درآمد شروع کر رہا ہے، جس کا مقصد اپنائے گئے حالیہ پیچیدپ طریقہ کار کو روکنے کی کوشش کرنا ہے اور اس پر واشنگٹن سے بات کی جا چکی ہے تاکہ یہ اقدام امریکی پابندیوں سے متصادم نہ ہو۔

یاد رہے کہ عراقی بجلی گھر کافی حد تک ایرانی گیس پر انحصار کرتے ہیں لیکن تہران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے بغداد براہ راست ایران سے گیس کی درآمد کے واجبات ادا نہیں کر سکتا، چنانچہ تہران کو ان واجبات کی ادائیگی کے لیے اس رقم کو خوراک یا صحت کی اشیاء کی خریداری کے لیے استعمال کرنا پڑتا ہے۔

تاہم، یہ طریقہ کار پیچیدہ ہے اور اکثر اوقات ادائیگیوں میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس کے سبب ایران اکثر عراق کی گیس ضروریات کا ایک تہائی پورا کرنے والی سپلائی بند کر دیتا ہے، تاکہ واجبات کی ادائیگی کے لیے بغداد پر زور دیا جاسکے۔

10 روز پہلے، ایران نے عراق کو گیس کی سپلائی آدھی کر دی کیونکہ عراقی بینک اکاؤنٹ میں 11 بلین یورو کے فنڈز موجود تھے اور تہران اسے استعمال نہیں کر سکتا تھا، جیسا کہ عراقی وزیر اعظم نے منگل کے روز ٹیلی ویژن پر خطاب کے دوران کہا۔ (...)

بدھ-24 ذوالحج 1444 ہجری، 12 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16297]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]