عراق تیل کے بدلے ایرانی گیس درآمد کرے گا: السودانی

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی
TT

عراق تیل کے بدلے ایرانی گیس درآمد کرے گا: السودانی

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے کل منگل کے روز اعلان کیا کہ ان کا ملک خام اور کالے تیل کے بدلے میں ایران سے گیس کی درآمد شروع کر رہا ہے، جس کا مقصد اپنائے گئے حالیہ پیچیدپ طریقہ کار کو روکنے کی کوشش کرنا ہے اور اس پر واشنگٹن سے بات کی جا چکی ہے تاکہ یہ اقدام امریکی پابندیوں سے متصادم نہ ہو۔

یاد رہے کہ عراقی بجلی گھر کافی حد تک ایرانی گیس پر انحصار کرتے ہیں لیکن تہران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے بغداد براہ راست ایران سے گیس کی درآمد کے واجبات ادا نہیں کر سکتا، چنانچہ تہران کو ان واجبات کی ادائیگی کے لیے اس رقم کو خوراک یا صحت کی اشیاء کی خریداری کے لیے استعمال کرنا پڑتا ہے۔

تاہم، یہ طریقہ کار پیچیدہ ہے اور اکثر اوقات ادائیگیوں میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس کے سبب ایران اکثر عراق کی گیس ضروریات کا ایک تہائی پورا کرنے والی سپلائی بند کر دیتا ہے، تاکہ واجبات کی ادائیگی کے لیے بغداد پر زور دیا جاسکے۔

10 روز پہلے، ایران نے عراق کو گیس کی سپلائی آدھی کر دی کیونکہ عراقی بینک اکاؤنٹ میں 11 بلین یورو کے فنڈز موجود تھے اور تہران اسے استعمال نہیں کر سکتا تھا، جیسا کہ عراقی وزیر اعظم نے منگل کے روز ٹیلی ویژن پر خطاب کے دوران کہا۔ (...)

بدھ-24 ذوالحج 1444 ہجری، 12 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16297]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]