عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے کل منگل کے روز اعلان کیا کہ ان کا ملک خام اور کالے تیل کے بدلے میں ایران سے گیس کی درآمد شروع کر رہا ہے، جس کا مقصد اپنائے گئے حالیہ پیچیدپ طریقہ کار کو روکنے کی کوشش کرنا ہے اور اس پر واشنگٹن سے بات کی جا چکی ہے تاکہ یہ اقدام امریکی پابندیوں سے متصادم نہ ہو۔
یاد رہے کہ عراقی بجلی گھر کافی حد تک ایرانی گیس پر انحصار کرتے ہیں لیکن تہران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے بغداد براہ راست ایران سے گیس کی درآمد کے واجبات ادا نہیں کر سکتا، چنانچہ تہران کو ان واجبات کی ادائیگی کے لیے اس رقم کو خوراک یا صحت کی اشیاء کی خریداری کے لیے استعمال کرنا پڑتا ہے۔
تاہم، یہ طریقہ کار پیچیدہ ہے اور اکثر اوقات ادائیگیوں میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس کے سبب ایران اکثر عراق کی گیس ضروریات کا ایک تہائی پورا کرنے والی سپلائی بند کر دیتا ہے، تاکہ واجبات کی ادائیگی کے لیے بغداد پر زور دیا جاسکے۔
10 روز پہلے، ایران نے عراق کو گیس کی سپلائی آدھی کر دی کیونکہ عراقی بینک اکاؤنٹ میں 11 بلین یورو کے فنڈز موجود تھے اور تہران اسے استعمال نہیں کر سکتا تھا، جیسا کہ عراقی وزیر اعظم نے منگل کے روز ٹیلی ویژن پر خطاب کے دوران کہا۔ (...)
بدھ-24 ذوالحج 1444 ہجری، 12 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16297]