ایتھوپیا اور کینیا کے رہنماؤں کے بیانات پر خرطوم برہم

ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کے روز آئی جی اے ڈی اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)
ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کے روز آئی جی اے ڈی اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)
TT

ایتھوپیا اور کینیا کے رہنماؤں کے بیانات پر خرطوم برہم

ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کے روز آئی جی اے ڈی اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)
ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کے روز آئی جی اے ڈی اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)

سوڈانی وزارت خارجہ نے ملک میں کسی بھی غیر ملکی افواج کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ انہیں جارح قوتیں شمار کرے گا، جب کہ وہ کینیا کے صدر ولیم روٹو اور ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد کی جانب سے سوڈان کے بحران کے حوالے سے دیئے گئے بیانات کی مذمت کرتے ہیں اور وہ اسے سوڈانی ریاست کی خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی شمار کرتا ہے۔

سوڈانی وزارت خارجہ نے کل منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ سوڈانی وفد نے ادیس بابا میں اجلاس کے آغاز سے قبل اجلاس کو منظم کرنے والوں سے بات چیت کی اور بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے سوڈان کی مخلصانہ خواہش کی یقین دہانی کی۔

سوڈانی وزارت نے وضاحت کی کہ سوڈانی حکومت کے وفد کی عدم موجودگی میں (ہارن آف افریقہ میں امن سے متعلق) "IGAD" تنظیم کی چار رکنی کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں جو کہا گیا وہ غلط ہے اور حقیقت کے منافی ہے۔ چنانچہ ہماری جانب سے تقاضا کیا جاتا ہے کہ اس بات کی نشاندہی کی جائے کہ حکومتی وفد نے اجلاس کا انعقاد کینیا کے صدر، ولیم روٹو، کی سربراہی میں ہونے پر اعتراض کی وجہ سے شرکت نہیں کی۔ (...)

بدھ-24 ذوالحج 1444 ہجری، 12 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16297]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]