"ایگاد" کے خلاف البرھان کو غیر قانونی قرار دینے کے الزامات

ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کو "ایگاد" اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)
ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کو "ایگاد" اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)
TT

"ایگاد" کے خلاف البرھان کو غیر قانونی قرار دینے کے الزامات

ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کو "ایگاد" اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)
ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد اور کینیا کے صدر ولیم روٹو پیر کو "ایگاد" اجلاس کے دوران (ایتھوپیا نیوز ایجنسی)

افریقہ میں امن سے متعلق "بین الحکومتی اتھارٹی برائے افریقی ترقی (IGAD)"، نے علاقائی و بین الاقوامی موجودگی میں ایک وسیع علاقائی و بین الاقوامی عمل کے لیے "خطوط متعین کیے"، جن کا مقصد سوڈان میں جنگ کو روکنا، امن کو بحال کرنا اور سول جمہوریت کی جانب منتقلی جو اکتوبر 2021 میں انقلاب کے ذریعے ختم ہوگئی تھی اور دو جرنیلوں، آرمی چیف عبدالفتاح البرہان اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو، میں جنگ کے ذریعے تباہ ہوگئی ہے۔

اگرچہ اجلاس کے فیصلوں کو وسیع شہری حمایت ملی لیکن فوج کی ترجمان سوڈانی وزارت خارجہ نے اسے ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتے ہوئے "ایگاد" میں اپنی رکنیت پر نظر ثانی کرنے کی دھمکی دی ہے۔

14 جون کو "ایگاد" نے سوڈان میں جنگ کو روکنے کے لیے پہل کاری کا آغاز کیا، جس میں کینیا کی سربراہی میں ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس میں سوڈان کے علاوہ جبوتی، ایتھوپیا اور جنوبی سوڈان شامل ہیں، جس کا مقصد سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو کے درمیان براہ راست ملاقات کرانا اور بحران کے حل کے لیے تین ہفتوں کے اندر کمیشن کی جانب سے سوڈانی سول فورسز کے درمیان قومی ڈائیلاگ کا آغاز کرنا تھا۔ (...)

جمعرات 25 ذی الحج 1444 ہجری - 13 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16298]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]