الجزائر میں دھماکے اور قتل، لیکن "خانہ جنگی ابھی دور تھی"

17 جنوری 1992 کو الجزائر کے دارالحکومت میں باب الوادی محلے میں الجزائر کی سیکورٹی فورسز، اس علاقے کو "اسلامک سالویشن فرنٹ" کا گڑھ سمجھا جاتا تھا (اے ایف پی/گیتی)
17 جنوری 1992 کو الجزائر کے دارالحکومت میں باب الوادی محلے میں الجزائر کی سیکورٹی فورسز، اس علاقے کو "اسلامک سالویشن فرنٹ" کا گڑھ سمجھا جاتا تھا (اے ایف پی/گیتی)
TT

الجزائر میں دھماکے اور قتل، لیکن "خانہ جنگی ابھی دور تھی"

17 جنوری 1992 کو الجزائر کے دارالحکومت میں باب الوادی محلے میں الجزائر کی سیکورٹی فورسز، اس علاقے کو "اسلامک سالویشن فرنٹ" کا گڑھ سمجھا جاتا تھا (اے ایف پی/گیتی)
17 جنوری 1992 کو الجزائر کے دارالحکومت میں باب الوادی محلے میں الجزائر کی سیکورٹی فورسز، اس علاقے کو "اسلامک سالویشن فرنٹ" کا گڑھ سمجھا جاتا تھا (اے ایف پی/گیتی)

جب برطانیہ متشدد اسلام پسندوں سے نمٹنے اور انہیں وصول کرنے کے طریقہ کار اور دہشت گردانہ بم دھماکوں میں ملوث افراد کے "اعترافات" کا تجزیہ کر رہا تھا تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ آیا انہیں تشدد کے تحت وہاں سے نکالا گیا تھا یا نہی، تو اس میں کوئی شک نہیں کی الجزائر اس وقت پچھلی صدی کی نوے کی دہائی کے آغاز سے ایک ایسے خونی دور کا مشاہدہ کر رہا تھا جو برسوں تک جاری رہا اور بعد میں اسے "سیاہ دہائی" کے نام سے جانا جانے لگا۔

روزانہ مسلح گروہوں کی طرف سے بم دھماکوں اور قتل و غارت کی خبریں مسلسل آتی رہتی تھیں، جو کہ خاص طور پر سیکورٹی فورسز کے خلاف کیے جانے والے تھے اس کے علاوہ الجزائر کی حکومت کی حمایت کرنے والے دانشوروں، صحافیوں اور ٹریڈ یونین کو بھی نشانہ بنایا جاتا تھا۔ زیادہ تر ان پُرتشدد کاروائیوں کے پیچھے اسلامی جماعت "اسلامک سالویشن فرنٹ" کے حامی ہوتے تھے، جو کہ جنوری 1992 میں انتخابات کے منسوخ ہونے سے پہلے اقتدار حاصل کرنے والی تھی۔ جیسا کہ اسی سال اگست میں الجزائر کے دارالحکومت میں ہواری بومدین ہوائی اڈے پر ہونے والے دھماکوں میں ہوا۔(...)

جمعرات 25 ذی الحج 1444 ہجری - 13 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16298]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]