"پڑوسی سربراہی اجلاس" کا سوڈان کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے ایک منصوبے کا آغاز

سوڈان کے پڑوسی ممالک کے رہنما کل قاہرہ میں جنگ کو روکنے کی راہوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اجلاس کے دوران (مصری ایوان صدر - اے ایف پی)
سوڈان کے پڑوسی ممالک کے رہنما کل قاہرہ میں جنگ کو روکنے کی راہوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اجلاس کے دوران (مصری ایوان صدر - اے ایف پی)
TT

"پڑوسی سربراہی اجلاس" کا سوڈان کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے ایک منصوبے کا آغاز

سوڈان کے پڑوسی ممالک کے رہنما کل قاہرہ میں جنگ کو روکنے کی راہوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اجلاس کے دوران (مصری ایوان صدر - اے ایف پی)
سوڈان کے پڑوسی ممالک کے رہنما کل قاہرہ میں جنگ کو روکنے کی راہوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اجلاس کے دوران (مصری ایوان صدر - اے ایف پی)

سوڈان کے پڑوسی ممالک (مصر، چاڈ، ایتھوپیا، جنوبی سوڈان، لیبیا، اریٹیریا اور وسطی افریقہ) نے کل جمعرات کے روز قاہرہ میں ایک سربراہی اجلاس منعقد کیا، جس کا مقصد سوڈان میں جاری "دو جرنیلوں کی جنگ" سے "مجموعی طور پر خطے کی سلامتی و استحکام" پر پڑنے والے اثرات سے خود کو بچانے کی راہوں پر تبادلہ خیال کیا اور اس ملک کو ٹوٹنے سے روکنے کے لیے ایک منصوبہ شروع کرنے پر اتفاق کیا۔

"پڑوسی سربراہی اجلاس" نے اپنے اختتامی بیان میں "سوڈان کی خودمختاری، وحدت اور علاقائی سالمیت کے مکمل احترام، اس کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، موجودہ تنازعہ کو ایک داخلی معاملہ سمجھ کر اس سے نمٹنے اور بحران میں کسی بھی بیرونی فریق کی عدم مداخلت کی اہمیت پر زور دیا۔"

سربراہی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ "سوڈانی بحران پر پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کی سطح پر ایک وزارتی میکانیزم تشکیل دیا جائے، جس کا پہلا اجلاس چاڈ میں ہو گا۔" جس کا مقصد بحران کے ایک جامع حل تک پہنچنے اور "لڑائی کو روکنے کے لیے ایک ایگزیکٹو ایکشن پلان تیار کرنا اور  ایگاد اور افریقی یونین سمیت موجودہ میکانزم میں مختلف سوڈانی جماعتوں کے ساتھ براہ راست رابطے کرنا ہے۔"

حتمی بیان میں "فوجی کارروائیوں کے جاری رہنے اور سوڈان میں سلامتی اور انسانی صورتحال کی شدید خرابی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔" بیان میں جنگجوؤں سے اپیل کی گئی کہ وہ "تشدد کو روکیں اور جنگ کے خاتمے اور شہریوں کی جانوں کے ضیاع سے بچنے کے لیے فوری اور پائیدار جنگ بندی پر کاربند رہیں۔" (...)

جمعہ 26 ذی الحج 1444 ہجری - 14 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16299]



غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ایجنسی نے کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ جب کہ اسرائیل کی غزہ شہر پر بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الہوی اور شیخ عجلین کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں، ایجنسی کی اطلاع کے مطابق خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 ہلاک شدگان کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے آج صبح سویرے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کے ذریعے یہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبوری کر رہی ہے۔

ایجنسی نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے دیئے گئے بیان کو نقل کیا، انہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسے نہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری کاروائی کی ضرورت ہے۔"

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]