لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی تنازع کے حل کے لیے "سہ فریقی کمیٹی"

سرحدی شہر کفر کلا میں دو لبنانی شہری سرحد کے دوسری طرف اسرائیل میں "المطلہ" کو دیکھ رہے ہیں (ای پی اے)
سرحدی شہر کفر کلا میں دو لبنانی شہری سرحد کے دوسری طرف اسرائیل میں "المطلہ" کو دیکھ رہے ہیں (ای پی اے)
TT

لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی تنازع کے حل کے لیے "سہ فریقی کمیٹی"

سرحدی شہر کفر کلا میں دو لبنانی شہری سرحد کے دوسری طرف اسرائیل میں "المطلہ" کو دیکھ رہے ہیں (ای پی اے)
سرحدی شہر کفر کلا میں دو لبنانی شہری سرحد کے دوسری طرف اسرائیل میں "المطلہ" کو دیکھ رہے ہیں (ای پی اے)

لبنان کے ساتھ زمینی سرحدوں کی اسرائیل کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے لبنانی آپشنز نے سہ فریقی کمیٹی کے لیے اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں لبنان اور اسرائیل کی فوجوں کے علاوہ جنوبی لبنان میں تعینات "یونیفل" افواج کے نمائندے شامل ہیں، اس دوران اب تک کی میدانی کشیدگی میں اضافے کو دور کرتے ہوئے زور دیا کہ "سرحد کی خلاف ورزیوں کے مسئلے کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے ذریعے مواصلات کے راستے کھلے ہیں۔"

جب کہ زمینی سرحدی تنازعہ میں امریکی مداخلت یا ثالثی کے کوئی اشارے نہیں ملتے، جیسا کہ پہلے سمندری سرحدوں کی حد بندی کرنے کی کوششوں میں ہوا تھا اور نہ ہی امریکی فریق نے طے شدہ محدود اقدام پر قائم رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اسی ضمن میں "یونیفل" نےبھی  حالیہ بحران کے نتیجے میں پیدا ہونے والے کسی بھی تناؤ سے بچنے ، استحکام قائم رکھنے اور سرحد کے دونوں طرف کسی قسم کی اشتعال انگیزی کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جب کہ لبنان اس پر مستقل انحصار کرتا ہے کہ امریکی اقدامات تل ابیب پر دباؤ ڈالنے کے لیے اسکے مددگار بن سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے توانائی کے چیف ایڈوائزر آموس ہوچسٹین کے تل ابیب کے دورے کے بعد امریکی کردار کے بارے میں لبنانیوں کی توقعات بڑھ گئی ہیں۔ تاہم، ایوانِ نمائندگان کے ڈپٹی اسپیکر الیاس بو صعب نے حالیہ بحران کی وجہ سے حد بندی یا جنوبی زمینی سرحدوں کے تعین سے متعلق فائل میں امریکی ثالثی کے وجود کے علم سے انکار کیا اور "الشراق الاوسط" کو یقین دہانی کی کہ "نہ تو امریکیوں نے ثالثی کی تجویز دی اور نہ ہی لبنان نے اس مخصوص فائل کے لیے کسی امریکی کوشش کی درخواست کی ہے۔" (...)

جمعہ 26 ذی الحج 1444 ہجری - 14 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16299]



غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ایجنسی نے کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ جب کہ اسرائیل کی غزہ شہر پر بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الہوی اور شیخ عجلین کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں، ایجنسی کی اطلاع کے مطابق خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 ہلاک شدگان کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے آج صبح سویرے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کے ذریعے یہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبوری کر رہی ہے۔

ایجنسی نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے دیئے گئے بیان کو نقل کیا، انہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسے نہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری کاروائی کی ضرورت ہے۔"

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]