شام نے اقوام متحدہ کو ترکی کے راستے مزید چھ ماہ کے لیے امداد پہنچانے کی اجازت دی

اقوام متحدہ سے امدادی سامان لے جانے والے ٹرک ترکی اور شام کے درمیان باب الھوی کراسنگ پر انتظار کر رہے ہیں (آرکائیو - اے پی)
اقوام متحدہ سے امدادی سامان لے جانے والے ٹرک ترکی اور شام کے درمیان باب الھوی کراسنگ پر انتظار کر رہے ہیں (آرکائیو - اے پی)
TT

شام نے اقوام متحدہ کو ترکی کے راستے مزید چھ ماہ کے لیے امداد پہنچانے کی اجازت دی

اقوام متحدہ سے امدادی سامان لے جانے والے ٹرک ترکی اور شام کے درمیان باب الھوی کراسنگ پر انتظار کر رہے ہیں (آرکائیو - اے پی)
اقوام متحدہ سے امدادی سامان لے جانے والے ٹرک ترکی اور شام کے درمیان باب الھوی کراسنگ پر انتظار کر رہے ہیں (آرکائیو - اے پی)

شام میں امداد کی منتقلی کے لیے سلامتی کونسل کی جانب سے آپریشن کی تجدید میں ناکامی کے بعد شامی حکومت نے اقوام متحدہ کو شمال مغربی شام میں مزید چھ ماہ تک امداد کی ترسیل جاری رکھنے کے لیے ترکی کے ساتھ سرحدی کراسنگ استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بسام الصباغ نے جمعرات کے روز سلامتی کونسل کے نام ایک خط، جسے خبر رساں ادارے "روئٹرز" نے دیکھا، میں لکھا کہ اقوام متحدہ کی امداد کی ترسیل "شام کی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون اور ہم آہنگی کے ساتھ" ہونی چاہیے۔

یاد رہے کہ اس فائل کے ذمہ دار سوئٹزرلینڈ اور برازیل نے اس کی مدت میں نو ماہ کے اضافے کی تجویز دی تھی، جس کی 13 ممالک نے حمایت کی اور چین نے ووٹنگ سے پرہیز کیا، لیکن دمشق کے اتحادی روس نے منگل کے روز سلامتی کونسل میں اس قرارداد کی منظوری کو روکنے کے لیے اپنا ویٹو کا حق استعمال کیا۔

جمعہ 26 ذی الحج 1444 ہجری - 14 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16299]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]