"بین الاقوامی عدالت" دارفور کے جرائم کی لائن پر متحرک

چاڈ کی سرحد کے ساتھ مغربی دارفور سے فرار ہوتے سوڈانی لوگ (رائٹرز)
چاڈ کی سرحد کے ساتھ مغربی دارفور سے فرار ہوتے سوڈانی لوگ (رائٹرز)
TT

"بین الاقوامی عدالت" دارفور کے جرائم کی لائن پر متحرک

چاڈ کی سرحد کے ساتھ مغربی دارفور سے فرار ہوتے سوڈانی لوگ (رائٹرز)
چاڈ کی سرحد کے ساتھ مغربی دارفور سے فرار ہوتے سوڈانی لوگ (رائٹرز)

بین الاقوامی عدالت دارفور میں ہونے والے جرائم کی تحقیقات کے سلسلے میں داخل ہوگئی ہے، جب کہ کل جمعہ کے روز سوڈان کے دارالحکومت میں فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان شدید لڑائی دیکھنے میں آئی۔

لاہائی میں، جہاں بین الاقوامی عدالت کا صدر دفتر واقع ہے، جنرل استغاثہ کریم خان کے دفتر نے جمعرات کے روز سلامتی کونسل کو دی گئی رپورٹ میں کہا کہ "دفتر اس بات کی تصدیق کر سکتا ہے کہ اس نے موجودہ لڑائی کی کاروائیوں کے دوران ہونے والے واقعات سے متعلق تحقیقات شروع کر دی ہیں، مغربی دارفور میں الجنینہ میں ماورائے عدالت قتل، گھروں اور بازاروں کو جلانے اور لوٹ مار کرنے کے واقعات رپورٹ کیے گئے ہیں۔ اسی طرح شمالی دارفور اور دارفور کے دیگر مقامات پر شہریوں کو قتل اور بے گھر کیا گیا ہے۔" دفتر نے نشاندہی کی کہ عدالت "جنسی اور صنفی بنیادوں پر جرائم کے الزامات، جن میں گینگ ریپ اور بچوں کے خلاف تشدد اور ان پر اثر انداز ہونے والے جرائم کی مبینہ رپورٹس" پر بھی غور کر رہی ہے۔

کل رات سوڈانی دارالحکومت میں شہری پرتشدد جھڑپوں، فضائی اور توپوں کی بمباری اور شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے تبادلے سے بیدار ہوگئے، اس کے ساتھ ساتھ ٹیلی فون مواصلات اور انٹرنیٹ سروس 8 گھنٹے تک مکمل بند رہی۔ (...)

ہفتہ 27 ذی الحج 1444 ہجری - 15 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16300]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]