لبنانی قیدی کھانے کے... اور مقدمات کی تیز سماعت کے منتظر

لبنان کی سب سے بڑی جیل شمار کی جانے والی "رومیہ جیل" (اے.پی)
لبنان کی سب سے بڑی جیل شمار کی جانے والی "رومیہ جیل" (اے.پی)
TT

لبنانی قیدی کھانے کے... اور مقدمات کی تیز سماعت کے منتظر

لبنان کی سب سے بڑی جیل شمار کی جانے والی "رومیہ جیل" (اے.پی)
لبنان کی سب سے بڑی جیل شمار کی جانے والی "رومیہ جیل" (اے.پی)

لبنان میں قیدیوں کو درپیش مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے، اور یہ ریاست کی طرف سے ان کے لئے اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی کرنے اور مالی بحران کے سبب خوراک اور ادویات کو فراہم کرنے کی صلاحیت میں شدید کمی کی وجہ سے یہ حالات مزید بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مقدمات کی سماعت میں تاخیر ہے، جو روزانہ ان میں سے درجنوں کی رہائی میں معاون ثابت ہو سکتی ہے اور قیدیوں کی تعداد میں بھی کمی لا سکتی ہے جو کہ ریکارڈ حد تک پہنچ چکی ہے۔

مقدمات کی سماعت اور عدالتی طریقہ کار میں تاخیر کے صرف ججز ذمہ دار نہیں ہیں، بلکہ ذمہ داری ان کے اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تقسیم ہے جو گرفتار افراد کو انصاف کے محلوں تک پہنچاتے ہیں۔ اکثر کیسز تفتیشی سیشنز اور ٹرائلز تک پہنچنے میں ناکامی کے سبب منسوخ کر دیئے جاتے ہیں۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ بعض اوقات زیر حراست افراد کو عدالت لے جانے والی گاڑیوں کی خرابی اور ان کی مرمت کرنے میں سیکیورٹی فورسز کے ادارے کی نااہلی ہے۔

جیل کی فائل میں ایک سے زائد انسانی بحران پائے جاتے ہیں، جن میں خاص طور پر بیمار قیدیوں کے لیے طبی سہولیات اور خوراک کی فراہمی میں کمی اور پرہیزی کھانوں کی عدم دستیابی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ  قیدیوں کے اہل خانہ اپنے بچوں تک کھانا پہنچانے کے لیے جیل تک پہنچنے پر قدرت نہ رکھنا بھی ہے۔

علاوہ ازیں، "بینک آف لبنان" کے گورنر ریاض سلامہ کے نائبین کے بارے میں بحث جاری ہے کہ کون رواں ماہ کے آخر میں ان کی مدت ختم ہونے کے بعد ان کی جگہ فرائض سرانجام دے گا۔ (...)

 

اتوار 27 ذی الحج 1444 ہجری - 16 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16301]

 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]