لیبیا کا تیل... عوام کا رزق جو "سیاستدانوں کی خواہشات کے ہاتھوں یرغمال" ہے

جنوبی لیبیا میں ایک آئل فیلڈ (رائٹرز)
جنوبی لیبیا میں ایک آئل فیلڈ (رائٹرز)
TT

لیبیا کا تیل... عوام کا رزق جو "سیاستدانوں کی خواہشات کے ہاتھوں یرغمال" ہے

جنوبی لیبیا میں ایک آئل فیلڈ (رائٹرز)
جنوبی لیبیا میں ایک آئل فیلڈ (رائٹرز)

لیبیا میں آئل فیلڈز کی وقتاً فوقتاً بندش کے عمل نے لوگوں میں بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے، کیونکہ یہ "عوام کے رزق کا واحد ذریعہ" ہے، وہ سوال کرتے ہیں کہ اقتدار کے لیے دو متنازع حکومتوں کے درمیان تقسیم کے تناظر میں "یرغمال بن جانے والی تیل کی پیداوار میں تعطل کا خمیازہ کون بھگتے گا؟"

لیبیا 2014 سے جس سیاسی تقسیم کا سامنا کر رہا ہے، اس کی مکمل عکاسی تیل کے وسائل سے ہوتی ہے، اس کی آمدنی کو ایک "پریشر کارڈ" کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور سیاست دان سیاسی میدان میں اور اس کی آمدنی کے انتظام کے حصول کی جدوجہد میں پس پردہ سودے بازی کرتے ہیں۔

"جنوبی لیبیا" میں "الشرارہ" اور "الفیل" فیلڈز کو دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں گزشتہ جمعہ کے روز "قومی اتحاد" حکومت کے وزیر تیل و گیس محمد عون نے پہلے تبصرے کے دوران نقصانات کا اعدادوشمار 3 لاکھ 40 ہزار بیرل بیان کیا۔

عون نے ہفتے کی شام کو مقامی میڈیا کے ذریعے رپورٹ کیے گئے بیانات میں بتایا کہ شہریوں کے ایک گروپ نے فیلڈ (الانتصار 103) اور الزیویتینہ آئل پورٹ کو جوڑنے والی لائن پر پوائنٹ (108) کے والو کو بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "اگر ایسا ہوا تو یہ ایک تباہی ہوگی، کیونکہ اس کے بعد اسے خام مال کی نقل و حمل کے لیے استعمال کرنا ناممکن ہو سکتا ہے۔"

جب کہ عون نے کہا، "آئل فیلڈز اور آئل تنصیبات کے بار بار بند ہونے کی صورت میں صرف عوام ہی متاثر ہوں گے،" انہوں نے "اسے اقدام کو دباؤ کے کارڈ کے طور پر استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔" (...)

پیر 28 ذی الحج 1444 ہجری - 17 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16302]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]