السودانی کا الاسد کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سرحدی سلامتی کو مربوط کرنے پر تبادلہ خیال

شام کے صدر بشار الاسد دمشق میں عوامی محل میں عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی سے مصافحہ کرتے ہوئے ("ٹویٹر" کے ذریعے شامی ایوان صدر)
شام کے صدر بشار الاسد دمشق میں عوامی محل میں عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی سے مصافحہ کرتے ہوئے ("ٹویٹر" کے ذریعے شامی ایوان صدر)
TT

السودانی کا الاسد کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سرحدی سلامتی کو مربوط کرنے پر تبادلہ خیال

شام کے صدر بشار الاسد دمشق میں عوامی محل میں عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی سے مصافحہ کرتے ہوئے ("ٹویٹر" کے ذریعے شامی ایوان صدر)
شام کے صدر بشار الاسد دمشق میں عوامی محل میں عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی سے مصافحہ کرتے ہوئے ("ٹویٹر" کے ذریعے شامی ایوان صدر)

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے اتوار کے روز دمشق کے دورے کے دوران، جو کہ 14 سالوں میں عراقی وزیر اعظم کا پہلا دورہ تھا، شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ سیکورٹی کوآرڈینیشن، سرحدی سیکورٹی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

السودانی کے میڈیا آفس نے اپنے بیان میں کہا کہ السودانی نے "عرب جمہوریہ شام کا سرکاری دورہ شروع کیا، جس کے دوران انہوں نے دو طرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں اور مشترکہ اہمیت کے حامل مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ السودانی، جو ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ تھے، نے "صدر بشار الاسد کی سربراہی میں شامی فریق کے ساتھ ہونے والے توسیعی مذاکرات میں عراقی وفد کی سربراہی کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے اور شراکت داری کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ معیشت، ٹرانسپورٹ، تجارت، سیاحت، پانی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے شعبوں میں تبادلے کو بڑھانے کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔

باہمی بات چیت میں 3 اہم فائلوں پر توجہ مرکوز کی گئی جن میں مشترکہ سرحدوں کی حفاظت، پانی کی کمی اور مہاجرین کی واپسی شامل تھیں، جب کہ السودانی نے اس بات پر زور دیا کہ عراق اور شام "مشترکہ خونی رشتوں اور باہمی مفادات کے علاوہ تاریخی، جغرافیائی اور سماجی طور پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔" انہوں نے زور دیا کہ "کنٹرول سے باہر کوئی بھی علاقہ عراق اور خطے کے لیے خطرے کا باعث ہو سکتا ہے۔" (...)

پیر 28 ذی الحج 1444 ہجری - 17 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16302]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]