حوثیوں کی یمن کے قبائلی ڈھانچے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ... اور اس کا مقصد فرقہ وارانہ منصوبے کو مستحکم کرنا ہے

یمنی "حاشد" قبیلے کے ایک رہنما کے جنازے میں شریک ہجوم نے حوثیوں کی تشویش میں اضافہ کر دیا (ٹویٹر)
یمنی "حاشد" قبیلے کے ایک رہنما کے جنازے میں شریک ہجوم نے حوثیوں کی تشویش میں اضافہ کر دیا (ٹویٹر)
TT

حوثیوں کی یمن کے قبائلی ڈھانچے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ... اور اس کا مقصد فرقہ وارانہ منصوبے کو مستحکم کرنا ہے

یمنی "حاشد" قبیلے کے ایک رہنما کے جنازے میں شریک ہجوم نے حوثیوں کی تشویش میں اضافہ کر دیا (ٹویٹر)
یمنی "حاشد" قبیلے کے ایک رہنما کے جنازے میں شریک ہجوم نے حوثیوں کی تشویش میں اضافہ کر دیا (ٹویٹر)

حوثی ملیشیا کی طرف سے یمنی معاشرے کو فرقہ وارانہ طور پر دوبارہ تشکیل دینے اور کئی دہائیوں سے موجود قبائلی نظام کے متوازی بلاکس بنانے کی کوشش کے ضمن میں اپنے زیر کنٹرول بیشتر گورنریٹس میں قبائلی ڈھانچے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ جاری ہے، جہاں یہ تیزی کے ساتھ معروف قبائلی رہنماؤں کو ہٹانے اور ان کی جگہ طاقت کے بل بوتے پر دوسروں کو تعینات کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، تاکہ یہ لیڈر متعدد ناموں کے تحت عوام سے فنڈز جمع کریں۔

صنعاء کی دو قبائلی شخصیات نے "الشرق الاوسط" نے بتایا کہ حوثی ملیشیا فرقہ وارانہ تبدیلیاں لانے لے لیے دارالحکومت اور خود صنعاء شہر پر قبضہ کرنے کے بعد سے سماجی اور قبائلی ڈھانچے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق، یہ گروپ قبائلی نظام کے مقابل نسل در نسل حکمرانی کے نظام کو تشکیل دے رہے ہیں جو ان کی پیروی کریں، جیسا کہ کچھ قبائلی شخصیات کے ساتھ ہوا جو پرانے اتحاد کے ذریعے فرقہ وارانہ منصوبے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور ساٹھ کی دہائی سے جمہوری نظام سے وابستہ شخصیات کا حساب برابر کرنے کے لیے انہیں استعمال کیا جا رہا ہے۔ (...)

پیر 28 ذی الحج 1444 ہجری - 17 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16302]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]