تکنیکی خرابی سے اربیل ہوائی اڈہ تعطل کا شکار

اربیل ہوائی اڈے پر تکنیکی خرابی کی وجہ سے تعطل کے بعد کام بحال کر دیا گیا ہے (اربیل ہوائی اڈہ)
اربیل ہوائی اڈے پر تکنیکی خرابی کی وجہ سے تعطل کے بعد کام بحال کر دیا گیا ہے (اربیل ہوائی اڈہ)
TT

تکنیکی خرابی سے اربیل ہوائی اڈہ تعطل کا شکار

اربیل ہوائی اڈے پر تکنیکی خرابی کی وجہ سے تعطل کے بعد کام بحال کر دیا گیا ہے (اربیل ہوائی اڈہ)
اربیل ہوائی اڈے پر تکنیکی خرابی کی وجہ سے تعطل کے بعد کام بحال کر دیا گیا ہے (اربیل ہوائی اڈہ)

کل پیر کے روز عراقی صوبہ کردستان کے اربیل بین الاقوامی ہوائی اڈے میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے کئی گھنٹوں تک تعلطل کا شکار رہا جو کہ اس وقت ہے کہ جب فرانسیسی وزیر دفاع کے آج منگل کے روز استقبال کرنے کی تیاریاں کی جا رہیں ہیں۔

کردستان کی صوبائی حکومت کے ایک سیکورٹی اہلکار نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ اربیل بین الاقوامی ہوائی اڈہ تکنیکی خرابی کو دور کرنے کے لیے بند کیے جانے کے چند گھنٹے بعد دوبارہ معمول کے مطابق کام کرنے لگا ہے اور یہ اس وقت ہے کہ فرانسیسی وزیر دفاع سیبسٹین لیکورنے کی سربراہی میں آنے والے فرانسیسی وفد کے استقبال کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ جب کہ اہلکار نے "اربیل شہر پر ڈرون طیاروں کی پرواز" کے بارے میں گردش کرنے والی خبروں کی تردید کی ہے۔

دوسری جانب مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اربیل اور سلیمانیہ کے ہوائی اڈوں کو صوبہ کردستان کی فضائوں میں ڈرون طیاروں کی پرواز کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد، سیکورٹی وجوہات کی بنا پر بند کر دیا گیا تھا۔

ایک کرد اہلکار نے کہا کہ "یہ اطلاعات بے بنیاد ہیں۔" جبکہ ہوائی اڈے پر اپنی پروازوں کا انتظار کرنے والے مسافروں نے بتایا کہ پیر کی شام آٹھ بجے کے قریب پروازوں کا سلسلہ معمول پر آ گیا تھا۔

مقامی میڈیا نے اربیل میں اعلیٰ سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ فرانسیسی فوجی وفد کے استقبال کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، جس کی سربراہی فرانسیسی وزیر دفاع کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، "اربیل ہوائی اڈے پر پروازوں کی عارضی معطلی ایک تکنیکی وجہ سے ہے جس سے نمٹا جا چکا ہے۔"

منگل-30 ذوالحج 1444 ہجری، 18 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16303]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]