صومالی حکومت کی "اٹمیس" کے بعد سیکیورٹی سنبھالنے کے لیے اپنی تیاری کی تصدیق

صومالی فوج ملک کو تحریک "الشباب" کے کنٹرول سے آزاد کرانے کے لیے تقریباً ایک سال سے "عوامی مزاحمت" کی مدد سے "ایک جامع جنگ" کر رہی ہے (صومالیہ نیوز ایجنسی)
صومالی فوج ملک کو تحریک "الشباب" کے کنٹرول سے آزاد کرانے کے لیے تقریباً ایک سال سے "عوامی مزاحمت" کی مدد سے "ایک جامع جنگ" کر رہی ہے (صومالیہ نیوز ایجنسی)
TT

صومالی حکومت کی "اٹمیس" کے بعد سیکیورٹی سنبھالنے کے لیے اپنی تیاری کی تصدیق

صومالی فوج ملک کو تحریک "الشباب" کے کنٹرول سے آزاد کرانے کے لیے تقریباً ایک سال سے "عوامی مزاحمت" کی مدد سے "ایک جامع جنگ" کر رہی ہے (صومالیہ نیوز ایجنسی)
صومالی فوج ملک کو تحریک "الشباب" کے کنٹرول سے آزاد کرانے کے لیے تقریباً ایک سال سے "عوامی مزاحمت" کی مدد سے "ایک جامع جنگ" کر رہی ہے (صومالیہ نیوز ایجنسی)

صومالی حکومت نے دسمبر 2024 میں اپنا مشن مکمل کرنے والی افریقی پیس کیپنگ فورسز (اے ٹی ایم آئی ایس) کے بعد ملک کی سیکیورٹی سنبھالنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

صومالیہ کے قومی سلامتی کے مشیر حسین معلم نے پیر کے روز کہا: "معاہدے کے مطابق آخری 30 ہزار فوجی اگلے سال کے آخر تک ملک چھوڑ دیں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ صومالیہ کی حکومت نے "افریقی افواج کے انخلاء اور ملک کی سیکیورٹی سنبھالنے کے لیے اچھی تیاری کی ہے۔"

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کے تحت "اٹمیس" صومالیہ میں امن برقرار رکھنے اور "القاعدہ" سے منسلک شدت پسند تحریک "الشباب" سے نمٹنے میں حکومتی فورسز کی مدد کرنے کا کام انجام دیتی ہے۔

"امیصوم" فورس کی جگہ لینے والی "اٹمیس" فورس، جس میں 20 ہزار فوجی، پولیس اور سویلین اہلکار شامل ہیں، اگلے سال 31 دسمبر تک بتدریج صفر کر دی جائے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ جون کے آخر میں "اٹمیس" فورس نے صومالیہ میں کام کرنے والی اپنی افواج میں سے 2,000 فوجیوں کو واپس بلانے کے ساتھ انخلاء کی کارروائیاں شروع کر دیں تھیں اور متفقہ علاقوں کی سیکورٹی کو صومالی سیکورٹی فورسز کے حوالے کر دیا تھا۔(...)

منگل-30 ذوالحج 1444 ہجری، 18 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16303]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]