لبنان کے حکومتی حلقوں نے تصدیق کی ہے کہ نگراں وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب کے بے گھر شامی افراد کی واپسی پر بات چیت کے لیے شام جانے والے وزارتی وفد کی سربراہی سے دستبردار ہونے سے اس منصوبے اور اس بارے میں حکومت کی جانب سے پہلے کیے گئے فیصلے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے تاکہ وزارتی کمیٹی اس حل پر اپنا کام جاری رکھ سکے۔
جب کہ ذرائع "بحث" سے تعبیر کیے جانے والے عمل میں داخل ہونے سے انکار کرتے ہوئے "الشرق الاوسط" کو کہا: "کمیٹی ابھی تک قائم ہے اور یہ موضوع زیر بحث ہے کہ اس کا حل یہ ہو سکتا ہے کہ یا تو کوئی دوسرا وزیر وفد کی سربراہی کرے، یا پھر کمیٹی اپنا کام دو طرفہ طور پر انجام دے، یعنی متعلقہ وزراء اور ان کے شامی ہم منصبوں کے درمیان دو طرفہ ملاقاتیں کے ذریعے۔ ذرائع نے سیاسی رکاوٹوں کے بارے میں بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا: "وفد کے سربراہ کی طرف سے دورے کی تاریخ طے کرنے میں جن وجوہات اور تحفظات کی بنا پر تاخیر ہوئی وہ ہم نہیں جانتے لیکن ہم ان کا احترام کرتے ہیں، اگرچہ وزیر بو حبیب نے اپنے آخری بیان میں واضح کیا اور اس کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ اس تناظر میں کی جانے والی کسی بھی کوشش پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
اس کے متوازی، لبنان میں شامی پناہ گزینوں کی بقا کی حمایت کرنے والے اور یورپی پارلیمنٹ کے فیصلے کو مسترد کرنے والے موقف جاری ہیں۔ جیسا کہ گزشتہ روز "فری پیٹریاٹک موومنٹ" نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے آج منگل کے روز احتجاج کی کال دی۔
منگل-30 ذوالحج 1444 ہجری، 18 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16303]