لبنانی حکومت بے گھر شامیوں کی واپسی کے منصوبے میں پیش رفت لا رہی ہے

لبنان میں شامی پناہ گزینوں کے کیمپ
لبنان میں شامی پناہ گزینوں کے کیمپ
TT

لبنانی حکومت بے گھر شامیوں کی واپسی کے منصوبے میں پیش رفت لا رہی ہے

لبنان میں شامی پناہ گزینوں کے کیمپ
لبنان میں شامی پناہ گزینوں کے کیمپ

لبنان کے حکومتی حلقوں نے تصدیق کی ہے کہ نگراں وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب کے بے گھر شامی افراد کی واپسی پر بات چیت کے لیے شام جانے والے وزارتی وفد کی سربراہی سے دستبردار ہونے سے اس منصوبے اور اس بارے میں حکومت کی جانب سے پہلے کیے گئے فیصلے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے تاکہ وزارتی کمیٹی اس حل پر اپنا کام جاری رکھ سکے۔

جب کہ ذرائع "بحث" سے تعبیر کیے جانے والے عمل میں داخل ہونے سے انکار کرتے ہوئے "الشرق الاوسط" کو کہا: "کمیٹی ابھی تک قائم ہے اور یہ موضوع زیر بحث ہے کہ اس کا حل یہ ہو سکتا ہے کہ یا تو کوئی دوسرا وزیر وفد کی سربراہی کرے، یا پھر کمیٹی اپنا کام دو طرفہ طور پر انجام دے، یعنی متعلقہ وزراء اور ان کے شامی ہم منصبوں کے درمیان دو طرفہ ملاقاتیں کے ذریعے۔ ذرائع نے سیاسی رکاوٹوں کے بارے میں بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا: "وفد کے سربراہ کی طرف سے دورے کی تاریخ طے کرنے میں جن وجوہات اور تحفظات کی بنا پر تاخیر ہوئی وہ ہم نہیں جانتے لیکن ہم ان کا احترام کرتے ہیں، اگرچہ وزیر بو حبیب نے اپنے آخری بیان میں واضح کیا اور اس کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ اس تناظر میں کی جانے والی کسی بھی کوشش پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

اس کے متوازی، لبنان میں شامی پناہ گزینوں کی بقا کی حمایت کرنے والے اور یورپی پارلیمنٹ کے فیصلے کو مسترد کرنے والے موقف جاری ہیں۔ جیسا کہ گزشتہ روز "فری پیٹریاٹک موومنٹ" نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے آج منگل کے روز احتجاج کی کال دی۔

منگل-30 ذوالحج 1444 ہجری، 18 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16303]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]