عینی شاہدین نے اطلاع دی ہے کہ سوڈان کے دارالحکومت (خرطوم) کے متعدد مشرقی محلوں کو گزشتہ روز فضائی اور توپ خانے کی شدید بمباری سے نشانہ بنایا گیا اور لڑنے والے دونوں فریقوں، فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان بھاری ہتھیاروں سے تصادم کا تبادلہ ہوا، جب کہ شہر کے بہت سے دیگر علاقوں میں سکون چھایا رہا۔ دوسری جانب سوڈان میں دسمبر کے انقلاب کی قیادت کرنے والے "فورسز آف فریڈم اینڈ چینج" اتحاد کے ایک سرکردہ رہنما نے ان خبروں کی تردید کی ہے، جن کے مطابق سیاسی قوتیں جلاوطنی کے دوران حکومت بنانے کے ارادے رکھتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ "یہ الزامات بے بنیاد ہیں۔"
عینی شاہدین نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "مشرقی نیل" کے محلے، جہاں "ریپڈ سپورٹ" فورسز بھاری تعداد میں تعینات ہیں، زور دار دھماکوں سے لرز اٹھے، جب کہ امکان ہے کہ یہ دھماکے فضائی بمباری اور دونوں متحارب افواج کے درمیان توپ خانے کے گولوں کے تبادلے کی وجہ سے ہوئے۔
ام درمان کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ سوڈانی فوج کے جنگی طیاروں نے بغیر کسی فضائی حملے کے جاسوسی کے مقصد سے شہر کی فضاؤں میں بھرپور پروازیں جاری رکھیں۔
دوسری جانب "ریپڈ سپورٹ فورسز" نے منگل کے روز اعلان کیا کہ شمالی دارفور ریاست میں سوڈانی فوج کا ایک گروپ اس کی صفوں میں شامل ہو گیا ہے۔ "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے ایک ترجمان کی طرف سے "فیس بک" پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے: "(ریپڈ سپورٹ) فورسز مسلح افواج کے معزز اراکین کے ایک نئے گروپ کی شمولیت کا خیرمقدم کرتی ہے، جس کی قیادت شمالی دارفور اسٹیٹ سے چھٹی انفنٹری ڈویژن الفاشر کے فرسٹ لیفٹیننٹ خالد عبدالرحمٰن کر رہے ہیں۔" (...)
بدھ-01 محرم الحرام 1445ہجری، 19جولائی 2023، شمارہ نمبر[16304]