ترک صدر کی دوحہ میں امیر قطر سے ملاقات

ترک صدر کی قطری دارالحکومت آمد پر لی گئی ایک تصویر (QNA)
ترک صدر کی قطری دارالحکومت آمد پر لی گئی ایک تصویر (QNA)
TT

ترک صدر کی دوحہ میں امیر قطر سے ملاقات

ترک صدر کی قطری دارالحکومت آمد پر لی گئی ایک تصویر (QNA)
ترک صدر کی قطری دارالحکومت آمد پر لی گئی ایک تصویر (QNA)

ترک صدر رجب طیب اردگان نے قطر کے سرکاری دورے کا آغاز کیا ہے، جس کی ابتداء میں انہوں نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات کی، جس کے دوران انہوں نے "دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک تعلقات اور نئے امید افزا شعبوں کے افق کی جانب حمایت و ترقی کی راہوں پر تبادلہ خیال کیا۔" قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی (QNA)نے رپورٹ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات، خطے اور دنیا کی سلامتی اور استحکام کے لیے مشترکہ مفادات کی علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ترک صدر کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ اس وقت ہے کہ جب موجودہ سال (2023) جمہوریہ ترکی کے قیام کے سو سال مکمل کر رہا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ یہ دورہ اور اس کے دوران ہونے والی بات چیت سے دو طرفہ تعلقات کو بلند ترین سطحوں تک لے جانے میں مدد ملے گی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تبادلے کی شرح اور سطح کو اعلیٰ درجے تک لے جایا جائے گی۔

اس دورے کی تیاری کے سلسلے میں ترکی کے نائب صدر جودت یلماز نے 8 جولائی کو دوحہ کا دورہ کیا اور امیر قطر سے ملاقات کی۔

گزشتہ چند سالوں کے دوران قطر-ترک تعلقات اور مختلف شعبوں میں خاص طور پر سیاسی، عسکری اور اقتصادی لحاظ سے پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ اس ضمن میں کئی شعبوں سے متعلق دو طرفہ تعاون کا احاطہ کرنے والے متعدد معاہدوں، پروٹوکولز اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطوں سے انہیں تقویت ملی اور اس کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے دوران تسلسل اور ترقی کی فضا پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ (...)

بدھ-01 محرم الحرام 1445ہجری، 19جولائی 2023، شمارہ نمبر[16304]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]