"خلیجی اور وسطی ایشیائی سربراہی اجلاس" میں اسٹریٹجک اور سیاسی مذاکرات جاری رکھنے کی اہمیت پر زور

بدھ کے روز جدہ میں وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ خلیجی سربراہی اجلاس میں شہزادہ محمد بن سلمان کی اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں اور وفود کے نمائندوں کے اجتماع کے ساتھ ایک یادگار تصویر (SPA)
بدھ کے روز جدہ میں وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ خلیجی سربراہی اجلاس میں شہزادہ محمد بن سلمان کی اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں اور وفود کے نمائندوں کے اجتماع کے ساتھ ایک یادگار تصویر (SPA)
TT

"خلیجی اور وسطی ایشیائی سربراہی اجلاس" میں اسٹریٹجک اور سیاسی مذاکرات جاری رکھنے کی اہمیت پر زور

بدھ کے روز جدہ میں وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ خلیجی سربراہی اجلاس میں شہزادہ محمد بن سلمان کی اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں اور وفود کے نمائندوں کے اجتماع کے ساتھ ایک یادگار تصویر (SPA)
بدھ کے روز جدہ میں وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ خلیجی سربراہی اجلاس میں شہزادہ محمد بن سلمان کی اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں اور وفود کے نمائندوں کے اجتماع کے ساتھ ایک یادگار تصویر (SPA)

خلیج تعاون کونسل اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک (C5) کے رہنماؤں نے اپنے ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اور سیاسی مذاکرات کو مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں نئے افق کی طرف شراکت داری کو مضبوط بنانے سمیت سیاسی و سیکورٹی ڈائیلاگ، اقتصادی تعاون، سرمایہ کاری اور عوام کے درمیان رابطوں کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔

بدھ کے روز جدہ میں منعقدہ سربراہی اجلاس کے اختتام پر رہنماؤں نے دونوں خطوں کے درمیان نقل و حمل کے راستوں کو ترقی دینے، مضبوط لاجسٹک اور تجارتی نیٹ ورکس کی تعمیر اور مصنوعات کے تبادلے میں کردار ادا کرنے والے موثر نظاموں کو ترقی دینے کی اہمیت پر زور دیا، علاوہ ازیں اس تاریخی سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔ جب کہ اگلی سربراہی کانفرنس 2025 میں سمرقند، ازبکستان میں منعقد ہوگی۔

مشترکہ بیان میں مشترکہ اہمیت کی حامل بہت سی فائلیں شامل تھیں، جن میں سب سے اہم گرین اکانومی انرجی، ڈیجیٹل اکانومی، اختراعات اور گرین ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق شامل ہیں۔ اسی طرح انہوں نے اس سال کی آخری سہ ماہی میں خلیجی ریاستوں اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے فورم کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کے فیصلے اور 2024 میں اپنے ممالک کے درمیان سرمایہ کاری فورم کی میزبانی کے لیے ترکمانستان اور کرغزستان کے اقدامات کا بھی خیر مقدم کیا۔(...)

جمعرات 02 محرم الحرام 1445ہجری - 20 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16305]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]