شاہ محمد ششم نے نیتن یاہو کو پیغام بھیجا اور انہیں مراکش کے دورے کی دعوت دی

مراکشی صحارا کے بارے میں واشنگٹن کا موقف تبدیل نہیں ہوا: امریکی وزارت خارجہ

شاہ محمد ششم (أ.ف.ب)
شاہ محمد ششم (أ.ف.ب)
TT

شاہ محمد ششم نے نیتن یاہو کو پیغام بھیجا اور انہیں مراکش کے دورے کی دعوت دی

شاہ محمد ششم (أ.ف.ب)
شاہ محمد ششم (أ.ف.ب)

کل بدھ کے روز مراکش کے بادشاہ شاہ محمد ششم نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو ایک پیغام بھیجا، جس میں انہوں نے تصدیق کی کہ ریاست اسرائیل کا صحارا کے علاقے پر مراکش کی بادشاہت کو تسلیم کرنا ایک "اہم" فیصلہ ہے اور الداخلہ شہر میں ان کے ملک کا قونصل خانہ کھولنے پر مثبت غور کرنا "درست اور بصیرت انگیز" اقدام ہے۔

شاہ محمد ششم نے اپنے اس پیغام میں کہا: "عزت مآب، وزیر اعظم، مجھے آپ کے اس خط پر آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنے اور قدردانی کا اظہار کرتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے جس میں آپ نے مجھے ریاست اسرائیل کا صحارا پر مراکش کی بادشاہت کو تسلیم کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا ہے اور الداخلہ شہر میں اپنے ملک کے لیے قونصل خانہ کھولنے پر مثبت انداز میں غور کرنے کا کہا گیا ہے۔" پیغام میں زور دیا گیا کہ اس فیصلے کا "مراکش کی عوام اور اس کی افواج نے وسیع پیمانے پر خیر مقدم کیا ہے۔" مراکش کے بادشاہ نے کہا کہ مراکشی صحارا کا مسئلہ "مملکت کا قومی مسئلہ ہے اور اس کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "آپ کا یہ اہم فیصلہ درست ہے، جو مراکش کے صحرائی علاقوں میں حقیقی قانونی بنیادوں پر قائم شدہ تاریخی حقوق کی حمایت کرتا ہے۔" اور نشاندہی کی گئی کہ مراکش کی ریاست کی موثر خودمختاری اور قانونی وفاداری کے بندھن بلاشبہ مستحکم عناصر ہیں، جو مراکش کے سلطانوں اور بادشاہوں کے زمانے سے اس علاقے سے جڑے ہوئے ہیں اور یہ سرزمین مراکش کی عوام کو دلی طور پر عزیز ہے۔ (...)

جمعرات 02 محرم الحرام 1445ہجری - 20 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16305]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]