ایک لبنانی سیاست دان اور میڈیا پرسن کے درمیان براہ راست پروگرام میں تنازعہ

ایک لبنانی سیاست دان اور میڈیا پرسن کے درمیان براہ راست پروگرام میں تنازعہ
TT

ایک لبنانی سیاست دان اور میڈیا پرسن کے درمیان براہ راست پروگرام میں تنازعہ

ایک لبنانی سیاست دان اور میڈیا پرسن کے درمیان براہ راست پروگرام میں تنازعہ

کل جمعرات کی شام ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران ایک لبنانی سیاسی رہنما اور میڈیا پرسن کے مابین براہ راست پروگرام میں جھگڑا ہوگیا۔

صحافی مارسل غانم کے پیش کردہ پروگرام "صار الوقت (وقت آ گیا ہے)" کے دوران زبانی کلامی جھگڑا اس وقت تنازعہ میں بدل گیا جب "عرب توحید" پارٹی کے سربراہ سابق وزیر وئام وہاب نے ٹاک شو میں شرکت کے دوران صحافی اور "الکلمہ آن لائن" کے چیف ایڈیٹر سیمون ابو فاضل پر حملہ کر دیا۔

دونوں مہمانوں کے درمیان بحث اس وقت بڑھ گئی جب شامی حکومت کے قریبی لبنانی سیاسی شخصیت وہاب نے میز پر رکھے پانی کے گلاس کو ابو فاضل پر دے مارا اور پھر مارپیٹ شروع ہوگئی۔

اسٹوڈیو میں موجود وہاب کے حامیوں نے فوراً مداخلت کرتے ہوئے ابو فاضل کو زدوکوب کیا، جس کے سر اور آنکھوں پر زخم آئے ہیں۔ جب کہ چینل کی سیکیورٹی نے ان کو ایک دوسرے سے الگ کیا اور لڑائی کے دوران سامعین کو ان دونوں مہمانوں سے دور رکھنے کا کام کیا۔

غانم نے اس واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، بلکہ ہر مہمان کے ساتھ الگ الگ بات چیت کر کے پروگرام مکمل کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس حصے کے اختتام کے بعد، جس میں ابو فاضل نے شرکت کی تھی، چینل نے لبنانی فوج کو طلب کر لیا تاکہ وہ اسے یہاں سے بہ حفاظت نکال سکے، جیسا کہ "الشرق الاوسط" کو چینل میں موجود ذرائع نے بتایا ہے۔

پروگرام کے پلیٹ فارم پر واپس آنے کے بعد وہاب نے جو کچھ ہوا اس پر "ایم ٹی وی" چینل کے جنرل ڈائریکٹر میشال المر سے، پروگرام سے اور ابو فاضل سے معافی مانگی اور کہا: "ہماری خواہش تھی کہ بات ایسے نہ ہوتی جیسا کہ ہوئی ہے۔"

جمعہ 03 محرم الحرام 1445 ہجری - 21 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16306]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]