لبنان کے سابق وزیر خارجہ فارس بویز کا کہنا ہے کہ فوج کے کمانڈر جنرل العماد ایمیل لحود کا ملک کی صدارت کا عہدہ سنبھالنے پر لبنانی اور شامی سکیورٹی اداروں کی جانب سے اس لئے حمایت کی گئی تھی تاکہ وہ "ان کے ذریعے حکومت کر سکیں۔" انہوں نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ انٹرویو کے دوسرے حصے میں مزید کہا کہ "لبنانی اور شامی ادارے صدر حافظ الاسد کے افکار کو کیش کرانے میں کامیاب ہوئے۔ لہذا، ایمیل لحود کا دور مکمل طور پر شامی دور تھا اور مجھے یہ بھی یقین ہے کہ کوئی روزانہ دمشق جاتا تھا تاکہ وہاں سے "یومیہ حکم" لا سکے۔ صدر لحود نے نہ تو اس مسئلہ کی تردید کی، نہ اس پر سوال کیا یا اسے حل کرنے کی کوشش کی اور نہ ہی کسی بھی طرح سے اس پر اعتراض کیا۔"
بویز نے انکشاف کیا کہ وزیر اعظم رفیق الحریری نے لحود کے دور حکومت میں انہیں حکومت میں شامل کرنے پر اصرار کیا تاکہ کابینہ میں صدر کا مقابلہ کیا جا سکے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس دور میں لحود اور کئی وزراء کے موقف کو تبدیل کرنے کے لیے شام کا اشارہ ہی کافی تھا۔
سابق وزیر خارجہ نے یادوں پر مشتمل لحود اور ان کے ساتھیوں کی طویل کہانی بیان کرتے ہوئے حریری کے قتل کو بیان کرتے ہوئے رک گئے، جب انہیں ان کی ٹیبل پر لنچ پر مدعو کیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لبنانی رہنما ولید جنبلاط نے حریری کے قتل کے بعد لحود کی حکومت گرانے کا موقع ضائع ہونے کے خدشہ کے پیش نظر ایک میٹنگ بلائی جس میں مظاہروں کا رُخ بعبدا پیلس کی طرف موڑنے کے لیے کہا گیا۔
پیر 06 محرم الحرام 1445 ہجری - 24 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16309]