پیڈرسن نے سلامتی کونسل میں بیان دیا ہے کہ سیاسی عمل ایک " مشکل " سے دوچار ہے

اجلاسوں کے رکنے سے پہلے، پیڈرسن جنیوا مذاکراتی کمیشن کے ساتھ آئینی کمیٹی کے اجلاس میں (آرکائیو تصویر)
اجلاسوں کے رکنے سے پہلے، پیڈرسن جنیوا مذاکراتی کمیشن کے ساتھ آئینی کمیٹی کے اجلاس میں (آرکائیو تصویر)
TT

پیڈرسن نے سلامتی کونسل میں بیان دیا ہے کہ سیاسی عمل ایک " مشکل " سے دوچار ہے

اجلاسوں کے رکنے سے پہلے، پیڈرسن جنیوا مذاکراتی کمیشن کے ساتھ آئینی کمیٹی کے اجلاس میں (آرکائیو تصویر)
اجلاسوں کے رکنے سے پہلے، پیڈرسن جنیوا مذاکراتی کمیشن کے ساتھ آئینی کمیٹی کے اجلاس میں (آرکائیو تصویر)

پیر کے روز نیویارک میں منعقدہ عالمی سلامتی کونسل کے اجلاس پر شام میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال حاوی رہی، جہاں اقتصادی و انسانی صورتحال "انتہائی خطرناک" سطح پر پہنچ چکی ہے اور ہر 10 میں سے 9 شامی افراد "خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔" اس دوران شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے اعلان کیا کہ سیاسی عمل ایک "مشکل" سے دوچار ہوگیا ہے۔ انہوں نے دمشق حکومت اور باقی متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قرارداد 2254 پر عمل درآمد کے لیے دوبارہ ان کی کوششوں میں شامل ہوں۔

پیڈرسن نیویارک میں سلامتی کونسل کے اراکین کو بااثر بین الاقوامی فریقوں کی شرکت کے ساتھ شام میں باہم متنازع فریقوں کے مابین مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بریفنگ دے رہے تھے۔ یاد رہے کہ یہ کاوشیں "سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2254 میں بیان کردہ راستے کی جانب گامزن ہونے سے متعلق ہیں۔" اور ان کے "واضح اہداف" میں شام میں سیاسی عمل کو دوبارہ شروع کرنا اور خاص طور پر "آئینی کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دے کر تمام اہم فریقوں سے اعتماد سازی کے اقدامات" کے حصول کے لیے "قدم بہ قدم قابل تصدیق طریقے کو اپنانا ہے۔" (...)

منگل-07 محرم الحرام 1445ہجری، 25 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16310]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]