اردگان، عباس اور ہنیہ کو ملا رہے ہیں

بدھ کے روز انقرہ میں اردگان، عباس اور ہنیہ کے اجلاس کی ترک صدارت میں ایک یادگاری تصویر (ترک ایوان صدر)
بدھ کے روز انقرہ میں اردگان، عباس اور ہنیہ کے اجلاس کی ترک صدارت میں ایک یادگاری تصویر (ترک ایوان صدر)
TT

اردگان، عباس اور ہنیہ کو ملا رہے ہیں

بدھ کے روز انقرہ میں اردگان، عباس اور ہنیہ کے اجلاس کی ترک صدارت میں ایک یادگاری تصویر (ترک ایوان صدر)
بدھ کے روز انقرہ میں اردگان، عباس اور ہنیہ کے اجلاس کی ترک صدارت میں ایک یادگاری تصویر (ترک ایوان صدر)

بدھ کے روز انقرہ میں ترک ایوان صدر میں سہ فریقی اجلاس ہوا جس میں ترک صدر رجب طیب اردگان، فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور "حماس" کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے شرکت کی۔

ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو انکشاف کیا کہ اس اجلاس میں بنیادی طور پر 29 اور 30 ​​جولائی کو قاہرہ میں ہونے والی فلسطینی دھڑوں کے سیکرٹریوں کی ملاقات اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے کام کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

یاد رہے کہ یہ انقرہ کی ملاقات جولائی 2022 میں الجزائر میں فلسطینی صدر محمود عباس کی "حماس" کی قیادت اسماعیل ہنیہ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بعد پہلی ملاقات ہے۔

فرانسیسی پریس ایجنسی نے فلسطینی ایوان صدر کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ عباس نے "حماس اور اسلامی جہاد موومنٹ سمیت تمام فلسطینی دھڑوں کے رہنماؤں کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی" جو اتوار کے روز قاہرہ میں طے ہے۔ اہلکار نے مزید کہا کہ اس ملاقات میں "فلسطینی عوام کے خلاف انتہا پسند اسرائیلی حکومت کی طرف سے کی جانے والی جارحیت کا مقابلہ کرنے اور فلسطینی اتحاد کو مضبوط کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔"

 

جمعرات-09محرم الحرام 1445ہجری، 27 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16212]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]